بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ کے روز سکیورٹی فورسز نے مشتبہ طور پر دہلی بم دھماکے میں ملوث ایک شخص ڈاکٹر عمر نبی کی رہائش گاہ کو دھماکہ خیز مواد کی مدد سے منہدم کر دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عمر کا تعلق بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تھا، جو کہ دہلی کے لال قلعے کے پاس ہونے والے بم دھماکے میں ہلاک ہوگئے، اور پولیس کا دعوی ہے کہ مشتبہ طور پر دھماکہ خیز مواد سے بھری کار وہی چلا رہے تھے۔
انہدامی کارروائی سے متعلق مزید معلومات کیا ہیں؟
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مشتبہ افراد کے مکانات کو منہدم کرنے کا یہ کوئی نیا معاملہ نہیں اور بھارتی سکیورٹی فورسز ایسے حملوں کے مشتبہ افراد کے مکانات کو منہدم کر کے پورے خاندان کو ہی بے گھر کر دیتے ہیں۔
ڈاکٹر عمر نبی کا تعلق پلوامہ کے کوئل گاؤں سے تھا اور ان کے آبائی مکان کو حکام نے جمعے کی علی الصبح دھماکے سے منہدم کیا۔ بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی نے اس کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا ایکس پر شیئر کیا ہے، جس میں رہائش گاہ کا ملبہ دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈيو کے نیچے بہت سے افراد نے اس طرح کے تبصرے بھی کیے ہیں کہ آخر حملہ ہونے کے بعد ملزم کے پورے خاندان کو اس طرح سے سزا دینے سے کیا فائدہ ہو گا۔
ایک صارف نریش بھاٹیہ نے لکھا: اس سے کیا فائدہ؟ آپ کو یہ اس وقت کرنا چاہیے، جب کوئی مشتبہ شخص ثبوت کے ساتھ پکڑا جائے اور وہ زندہ ہو تو یہ دیکھتا کہ اس کے گھر کا کیا ہوتا ہے۔ یہ پیغام بھیجتا۔”
ایک اور صارف ڈاکٹر کمار رشی کیش نے لکھا: “یہ بھارت اور اس کے شہریوں کو دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے اور ذہنیت سے محفوظ رکھنے میں کس طرح مدد کرتا ہے؟ مجھے تو یقین نہیں ہے کہ دہشت گرد کے خاندان کے دیگر افراد کو بے گھر کر کے یہ عمل کس طرح مدد کرتا ہے؟ غریب ماں نے اسے ڈاکٹر بننے کے لیے پالا اور وہ ایک حد تک کامیاب بھی رہیں، پھر دہشت گردی نے اسے جیت لیا۔”
دہلی دھماکہ
پیر کی شام کو لال قلعہ کے قریب کار دھماکے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ حکام کا الزام ہے کہ واقعے کے وقت عمر ہنڈائی آئی 20 کار چلا رہے تھے اور ان کی شناخت اس وقت ہوئی جب جائے وقوعہ سے جمع کیے گئے ڈی این اے کے نمونے ان کی والدہ کے نمونوں سے مماثل پائے گئے۔
عمر نبی فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کام کرتے تھے۔ دہلی کی پولیس نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کا تعلق ڈاکٹر مزمل شکیل گنائی اور ڈاکٹر عدیل راتھر سے تھا، جنہیں گزشتہ ہفتے جموں و کشمیر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دونوں پر فرید آباد میں 2,900 کلوگرام سے زیادہ امونیم نائٹریٹ، ڈیٹونیٹر، ٹائمر اور اسالٹ رائفلیں ذخیرہ کرنے کا الزام تھا۔
اس دوران بھارتی سکیورٹی فورسز نے جموں و کشمیر میں وسیع پیمانے پر چھاپے مارنے کی کارروائی کی ہے۔ یہ کارروائیاں وسیع تر سکیورٹی کریک ڈاؤن کا حصہ معلوم ہوتی ہیں۔