سال 2025 کے مون سون سیلاب پاکستان کی نازک معیشت پر بھاری نقصان کا باعث بنیں گے، جس کا ابتدائی تخمینہ 409 ارب روپے یا 1.4 ارب ڈالر لگایا گیا ہے، جو ملکی جی ڈی پی کا 0.33 فیصد بنتا ہے۔
زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہونے کی توقع ہے جس کا تخمینہ 302 ارب روپے (1 ارب ڈالر) لگایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ نقصان مجموعی خسارے کا تقریباً تین چوتھائی حصہ اور جی ڈی پی کا تقریباً 0.24 فیصد بنتا ہے، جو زرعی شعبے کی شدید موسمیاتی جھٹکوں جیسے سیلاب، خشک سالی یا دیگر غیر متوقع شدید موسم کے لیے حساسیت اور غذائی تحفظ و دیہی روزگار پر لاحق خطرات کی واضح عکاسی کرتا ہے۔
سیلاب نے پنجاب میں تقریباً 13 لاکھ ایکڑ زرعی زمین ڈبو دی ہے جس سے چاول، گنا، کپاس اور مکئی جیسی اہم فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ سیلاب ملک بھر میں لاکھوں ایکڑ زرعی زمین کو متاثر کرچکے ہیں جس سے پیداوار میں کمی اور لوگوں کے روزگار کے ذرائع خطرے میں ہیں۔
اقتصادی اثرات کے پیشِ نظر اے ایچ ایل نے مالی سال 2026 کے لیے پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 3.4 فیصد سے کم کر کے 3.2 فیصد کردیا ہے جبکہ زرعی شعبے کی پیش گوئی 2.2 فیصد سے گھٹا کر صرف 1.1 فیصد کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ علاقوں میں زرعی پیداوار 15 سے 20 فیصد تک کم ہو سکتی ہے جو جی ڈی پی گروتھ پر 0.5 تا 1.0 فیصد تک اثر ڈال سکتی ہے۔
فوری تباہی کے علاوہ، مٹی کی نمکیت، آبپاشی کے نظام میں رکاوٹیں اور سپلائی چین میں خلل جیسے ثانوی اثرات بھی دباؤ بڑھا سکتے ہیں جس سے غذائی اشیاء کی قیمتیں 20 تا 30 فیصد تک بڑھنے اور گندم و کپاس جیسی اہم اشیاء کی درآمدات میں 10 تا 15 فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
تجارتی شعبے کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ مالی سال 2026 میں تجارتی توازن 1.9 ارب ڈالر کمزور ہوسکتا ہے کیونکہ ٹیکسٹائل صنعت کی طلب پوری کرنے کے لیے کپاس کی درآمدات میں 1 ارب ڈالر سے زیادہ اضافہ متوقع ہے۔ اسی دوران اہم فصلوں کی برآمدات سے آمدن میں نمایاں کمی کا امکان ہے، چاول کی برآمدات 278 ملین ڈالر، گنے کی 283 ملین ڈالر اور ٹیکسٹائل کی برآمدات تقریباً 300 ملین ڈالر تک کم ہو سکتی ہیں۔
مہنگائی کے حوالے سے بھی خطرات واضح ہیں۔ فصلوں کی پیداوار اور غذائی تحفظ پر اثرات کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔
گوشت، چاول، سبزیاں اورچینی کی قلت سے مالی سال 2026 کے لیے سالانہ اوسط سی پی آئی 7.2 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، جبکہ سیلاب سے پہلے یہ تخمینہ 5.5 فیصد تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ابتدائی طور پر 0.33 فیصد جی ڈی پی نقصان معمولی لگتا ہے تاہم جیسے جیسے براہِ راست اور بالواسطہ اثرات واضح ہوں گے، حتمی نقصان کا تخمینہ اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔
دیکھیں: امریکی فوجی طیارہ سیلاب متاثرین کیلئے خصوصی امداد لے کر نور خان ائیر بیس پہنچ گیا