واضح رہے کہ گلبدین حکمتیار نے 2016 میں افغان حکومت کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا اور گزشتہ چار سال کے دوران کابل میں سیاسی کردار ادا کرنے کی کوشش بھی کی، تاہم موجودہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان میں سیاسی اختلاف رائے کے لیے گنجائش سکڑتی جا رہی ہے۔

December 8, 2025

قانت نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ وسیع تر مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے دیرپا بنیادوں پر بات چیت کریں، بصورتِ دیگر علاقائی رابطہ کاری کے منصوبوں پر سے اعتماد ختم ہونا شروع ہو جائے گا۔

December 8, 2025

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان ہمسایہ ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی، تاریخی اور سماجی طور پر بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، اس لیے اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے تاکہ امن اور خوشحالی کی راہیں کھل سکیں۔

December 8, 2025

ازبکستان کے سفیر علی شیر تختائف نے آر کے اسپورٹس مینجمنٹ کے چیف ایگزیکٹو سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں اسپورٹس کے شعبے میں نمایاں مقام رکھتا ہے اور پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے ازبکستان میں کھیلنے کے متعدد مواقع موجود ہیں

December 8, 2025

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ پی ایس ایل کو بین الاقوامی سطح پر نمبر ون لیگ بنانے کا ہدف ہے

December 8, 2025

سیلاب سے زرعی شعبے کی کمر ٹوٹ گئی، ملکی معیشت کو 1.4 ارب ڈالرز کا نقصان

زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہونے کی توقع ہے جس کا تخمینہ 302 ارب روپے (1 ارب ڈالر) لگایا گیا ہے۔
سیلاب سے زرعی شعبے کی کمر ٹوٹ گئی، ملکی معیشت کو 1۔4 ارب ڈالرز کا نقصان

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ابتدائی طور پر 0.33 فیصد جی ڈی پی نقصان معمولی لگتا ہے تاہم جیسے جیسے براہِ راست اور بالواسطہ اثرات واضح ہوں گے، حتمی نقصان کا تخمینہ اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔

September 8, 2025

سال 2025 کے مون سون سیلاب پاکستان کی نازک معیشت پر بھاری نقصان کا باعث بنیں گے، جس کا ابتدائی تخمینہ 409 ارب روپے یا 1.4 ارب ڈالر لگایا گیا ہے، جو ملکی جی ڈی پی کا 0.33 فیصد بنتا ہے۔

زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہونے کی توقع ہے جس کا تخمینہ 302 ارب روپے (1 ارب ڈالر) لگایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، یہ نقصان مجموعی خسارے کا تقریباً تین چوتھائی حصہ اور جی ڈی پی کا تقریباً 0.24 فیصد بنتا ہے، جو زرعی شعبے کی شدید موسمیاتی جھٹکوں جیسے سیلاب، خشک سالی یا دیگر غیر متوقع شدید موسم کے لیے حساسیت اور غذائی تحفظ و دیہی روزگار پر لاحق خطرات کی واضح عکاسی کرتا ہے۔

سیلاب نے پنجاب میں تقریباً 13 لاکھ ایکڑ زرعی زمین ڈبو دی ہے جس سے چاول، گنا، کپاس اور مکئی جیسی اہم فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ سیلاب ملک بھر میں لاکھوں ایکڑ زرعی زمین کو متاثر کرچکے ہیں جس سے پیداوار میں کمی اور لوگوں کے روزگار کے ذرائع خطرے میں ہیں۔

اقتصادی اثرات کے پیشِ نظر اے ایچ ایل نے مالی سال 2026 کے لیے پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 3.4 فیصد سے کم کر کے 3.2 فیصد کردیا ہے جبکہ زرعی شعبے کی پیش گوئی 2.2 فیصد سے گھٹا کر صرف 1.1 فیصد کر دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق متاثرہ علاقوں میں زرعی پیداوار 15 سے 20 فیصد تک کم ہو سکتی ہے جو جی ڈی پی گروتھ پر 0.5 تا 1.0 فیصد تک اثر ڈال سکتی ہے۔

فوری تباہی کے علاوہ، مٹی کی نمکیت، آبپاشی کے نظام میں رکاوٹیں اور سپلائی چین میں خلل جیسے ثانوی اثرات بھی دباؤ بڑھا سکتے ہیں جس سے غذائی اشیاء کی قیمتیں 20 تا 30 فیصد تک بڑھنے اور گندم و کپاس جیسی اہم اشیاء کی درآمدات میں 10 تا 15 فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

تجارتی شعبے کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ مالی سال 2026 میں تجارتی توازن 1.9 ارب ڈالر کمزور ہوسکتا ہے کیونکہ ٹیکسٹائل صنعت کی طلب پوری کرنے کے لیے کپاس کی درآمدات میں 1 ارب ڈالر سے زیادہ اضافہ متوقع ہے۔ اسی دوران اہم فصلوں کی برآمدات سے آمدن میں نمایاں کمی کا امکان ہے، چاول کی برآمدات 278 ملین ڈالر، گنے کی 283 ملین ڈالر اور ٹیکسٹائل کی برآمدات تقریباً 300 ملین ڈالر تک کم ہو سکتی ہیں۔

مہنگائی کے حوالے سے بھی خطرات واضح ہیں۔ فصلوں کی پیداوار اور غذائی تحفظ پر اثرات کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔

گوشت، چاول، سبزیاں اورچینی کی قلت سے مالی سال 2026 کے لیے سالانہ اوسط سی پی آئی 7.2 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، جبکہ سیلاب سے پہلے یہ تخمینہ 5.5 فیصد تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ابتدائی طور پر 0.33 فیصد جی ڈی پی نقصان معمولی لگتا ہے تاہم جیسے جیسے براہِ راست اور بالواسطہ اثرات واضح ہوں گے، حتمی نقصان کا تخمینہ اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔

دیکھیں: امریکی فوجی طیارہ سیلاب متاثرین کیلئے خصوصی امداد لے کر نور خان ائیر بیس پہنچ گیا

متعلقہ مضامین

واضح رہے کہ گلبدین حکمتیار نے 2016 میں افغان حکومت کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا اور گزشتہ چار سال کے دوران کابل میں سیاسی کردار ادا کرنے کی کوشش بھی کی، تاہم موجودہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان میں سیاسی اختلاف رائے کے لیے گنجائش سکڑتی جا رہی ہے۔

December 8, 2025

قانت نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ وسیع تر مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے دیرپا بنیادوں پر بات چیت کریں، بصورتِ دیگر علاقائی رابطہ کاری کے منصوبوں پر سے اعتماد ختم ہونا شروع ہو جائے گا۔

December 8, 2025

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان ہمسایہ ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی، تاریخی اور سماجی طور پر بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، اس لیے اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے تاکہ امن اور خوشحالی کی راہیں کھل سکیں۔

December 8, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *