وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، چیف آف آرمی اسٹاف نے بنوں کا دورہ کیا اور دہشت گردی کے خلاف عزم کو دہرایا۔
دورے کے دوران وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل نے اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کی، جہاں موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور انسدادِ دہشت گردی اقدامات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں آپریشنل حکمتِ عملی اور خطے کے چیلنجز پر بریفنگ دی گئی۔
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل نے جنوبی وزیرستان آپریشن میں شہید ہونے والے 12 جوانوں کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی اور شہداء کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ بعد ازاں، دونوں رہنماؤں نے بنوں سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت کی اور ان کے حوصلے کو سراہا۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور کسی ابہام کی گنجائش نہیں چھوڑی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے گروہوں کے سرغنہ اور سہولت کار افغانستان میں موجود ہیں جنہیں بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔
وزیر اعظم نے واضح کیا کہ افغانستان کو یہ پیغام دے دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان اور خارجی عناصر میں سے ایک کا انتخاب کرے۔ ان کے مطابق غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے کئی واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں، اس لیے ان کا انخلا ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام دہشت گردی کے معاملے پر سیاست اور گمراہ کن بیانیے کو مسترد کرتے ہیں۔ جو عناصر دشمن ممالک کی پراکسیوں کو سہولت دیتے ہیں، انہیں سخت جواب دیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام افواج پاکستان کے ساتھ “بنیان مرصوص” کی طرح متحد ہیں اور دشمن کے عزائم ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ دہشت گردی کے خلاف مزید مؤثر جواب دینے کے لیے انتظامی اور قانونی اقدامات فوری کیے جائیں گے۔
قبل ازیں، کور کمانڈر پشاور نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کو خطے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔