پاکستان کے صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کے ڈائیریکٹر جنرل (ڈی جی) نے دعوی کیا ہے کہ اس وقت پنجاب سے تاریخ کا سب سے بڑا سیلابی ریلا گزار رہا ہے جس سے اگلے 24 گھنٹوں میں ملتان اور خانیوال سمیت مختلف اضلاع کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ قصور سے دو لاکھ 60 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی سے ایک لاکھ 75 ہزار کیوسک کا ریلا گزرے گا۔
انھوں نے بتایا کہ ہیڈ اسلام سے ایک لاکھ پینتیس ہزار کا ریلا گزرے گا۔
عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر اس وقت پانی کا بہاؤ بڑھ رہا ہے۔ انھوں نے خبردار کیا کہ اگلے 24 گھنٹوں میں خانیوال کے دیہات سیلاب سے متاثر ہوں گے۔
انھوں نے بتایا کہ دو ستمبر کو دریائے راوی کا پانی دریائے چناب سے ملے گا۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تریموں ہیڈ پر پانی کا بہاؤ اٹھارہ گھنٹے لیٹ ہوا ہے اور سوموار کی دوپہر کو سات لاکھ کیوسک کا ریلا ہیڈ تریموں سے گزرے گا۔ اس کے علاوہ، ہیڈ محمد والا پر آٹھ لاکھ کیوسک کا ریلا متوقع ہے جبکہ شیر شاہ برج سے بھی سیلابی ریلا گزرے گا۔
بیان کے مطابق، دریائے ستلج کا پانی چار اضلاع سے گزرے گا جبکہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں ملتان کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب سیالکوٹ کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر آج چوتھے روز بھی فلائٹ آپریشن مکمل طور پر بند ہے۔
سیالکوٹ انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے روزانہ اوسطاً دس سے گیارہ بین الاقومی پروازیں اڑان بھرتی ہیں تاہم گذشتہ چار روز سے پروازوں کی آمدورفت کا سلسلہ مکمل طور پر معطل ہے۔
اسی طرح پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے بتایا کہ جو اضلاع اب دباؤ میں آنے والے ہیں ان میں جھنگ، ملتان، مظفر گڑھ، اوکاڑہ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، خانیوال اور قصور، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، بہاولپور ہیں۔ اگلے دو، تین دن بعد راجن پور اور رحیم یار خان بھی دباؤ میں آ سکتے ہیں۔
پاکستان کے صوبے پنجاب کے علاقے چنیوٹ میں 144 موضع جات زیر آب آئے ہیں۔ لاہور میں تیز بارش سے گھروں کی چھتیں گرنے سے چار افراد ہلاک اور چار شدید زخمی ہوئے ہیں۔
پنجاب میں مون سون کی بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور دو ستمبر تک جاری رہے گا۔