پاکستان نے امریکی کانگریس کے ماتحت مشاورتی ادارے ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن میں 15 جولائی کو مجوزہ سماعت کو “سیاسی بنیاد پر کی جانے والی کارروائی” قرار دیا ہے۔ سماعت کا موضوع پاکستان میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور سیاسی آزادیوں کی صورتحال ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان انسانی حقوق کا پابند ہے اور اقوامِ متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کے معیارات کے مطابق اقدامات کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سماعت دراصل “سیاسی محرکات” کے تحت مغرب میں موجود سیاسی جماعتوں بالخصوص پی ٹی آئی سے منسلک لابیوں کی کوشش ہے، جو حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہی ہیں۔
حکام کا ماننا ہے کہ “یہ سماعت مشاورتی نوعیت کی ہے، قانون سازی سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ یہ پاکستان اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات کو متاثر نہیں کرے گی۔”
حکام کا کہنا ہے کہ ایسی سرگرمیوں کا مقصد پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور بیرونی دباؤ پیدا کرنا ہے۔ تاہم، ریاستی ادارے ایسی معلوماتی مہمات کا بھرپور جواب دیں گے۔
پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی، آزاد عدلیہ، میڈیا کی آزادی اور اقلیتوں کے تحفظ جیسے شعبوں میں اصلاحات جاری ہیں۔
Hearing Notice — Pakistan: Ongoing Political Repression
— Tom Lantos Human Rights Commission (@TLHumanRights) July 9, 2025
Date: Tuesday, July 15th, 2025
Time: 2:00 – 4:00 PM
Location: Rayburn 2255
Details: https://t.co/VpI1m5Wp8c
یکطرفہ سماعت یا سیاسی ایجنڈا؟
ٹام لینٹوس کمیشن کی جانب سے پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر 15 جولائی کو مجوزہ سماعت بظاہر ایک مشاورتی سرگرمی ہے، مگر اس کا وقت، مواد اور پسِ منظر اسے ایک واضح سیاسی رنگ دیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ سماعت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب مغرب میں موجود پی ٹی آئی حامی گروہ پاکستان کی موجودہ حکومت کو عالمی سطح پر دباؤ میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ محض انسانی حقوق کا معاملہ نہیں بلکہ ایک سیاسی ہتھیار بن چکا ہے۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ ٹام لینٹوس کمیشن قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتا، اور امریکی حکومت کی پالیسی کا براہ راست نمائندہ بھی نہیں۔ ایسے میں، یہ سوال اٹھتا ہے کہ اس سماعت کا مقصد صرف “انتباہ” دینا ہے یا عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا؟
دوسری جانب، پاکستانی ریاست کو بھی چاہیے کہ وہ تنقید کو مسترد کرنے کے بجائے شفاف طریقے سے حقائق پیش کرے۔ انفارمیشن کی جنگ میں صرف بیانیہ کافی نہیں، بلکہ ٹھوس اعدادوشمار اور زمینی حقیقتوں سے حمایت ضروری ہے۔
ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ انسانی حقوق پر بات صرف پاکستان تک محدود کیوں؟ اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں ہزاروں عورتوں اور بچوں کے قتل پر عالمی ادارے اور ٹام لینٹوس کمیشن خاموش کیوں ہیں؟ کیا وہاں انسانی جان کی قیمت مختلف ہے؟