اسلام آباد — 12 اگست 2025 کو امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ جاری کی جس میں لاپتہ افراد، میڈیا پر پابندیوں، اقلیتوں کے حقوق اور لیبر قوانین پر تنقید کی گئی۔ پاکستانی ماہرین نے اس رپورٹ کو ’’جانبدارانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں نہ صرف ملک کے جائز سیکیورٹی خدشات کو نظرانداز کیا گیا ہے بلکہ اصلاحاتی اقدامات کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق انسانی حقوق کے بیانیے کو کمزور اور نازک ریاستوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ دنیا بھر میں جاری واضح اور سنگین بحرانوں جیسے فلسطین اور کشمیر پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔
حکومتی مؤقف کے مطابق خیبرپختونخوا اور بلوچستان جیسے حساس علاقوں میں سیکیورٹی اقدامات اس لیے ضروری ہیں کہ وہاں دہشت گردی کے واقعات میں اب تک سینکڑوں شہری اور سیکیورٹی اہلکار جانیں گنوا چکے ہیں۔ کسی بھی خودمختار ریاست کے لیے اپنے شہریوں کی حفاظت پر سمجھوتہ ممکن نہیں۔
لاپتہ افراد کے حوالے سے بتایا گیا کہ کئی کیسز ایسے ہیں جن میں افراد دہشت گرد نیٹ ورکس میں شامل ہو جاتے ہیں، جبکہ جائز مقدمات قانونی کمیشن کے تحت تحقیق کے مراحل میں ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ انسداد تشدد کے قوانین بھی موجود ہیں، عدالتی نگرانی کے ذریعے ان پر عملدرآمد ہوتا ہے اور ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے زیادتیوں کے خاتمے کی کوشش جاری ہے۔ میڈیا کی آزادی برقرار ہے، عدالتوں نے متعدد بار حکومتی پابندیوں کو کالعدم قرار دیا اور صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا۔
اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے بتایا گیا کہ مسیحی اور سکھ شادی ایکٹس جیسے اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان اقلیتوں کے تحفظ اور مذہبی ہم آہنگی کے لیے پرعزم ہے۔ مذہبی قوانین قومی اتفاق رائے پر مبنی ہیں اور ان کا غلط استعمال قانون کے تحت قابل سزا ہے۔
محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فیکٹری معائنوں میں اضافہ، یونین کی رسائی میں توسیع اور چائلڈ میرج کے خلاف سخت ایکشن لیا جا رہا ہے۔
پاکستان نے رپورٹ میں شامل بیرون ملک دباؤ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک کارروائیاں صرف عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد اہداف کے خلاف کی جاتی ہیں۔
مزید کہا گیا کہ پاکستان نے بغیر کسی معاہدے کے 23 لاکھ افغان مہاجرین کو دہائیوں تک پناہ دے کر ایک بے مثال انسانی خدمت انجام دی ہے جو دنیا میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی مثال ہے۔
دیکھیں: پاک بھارت تنازعے میں ٹرمپ کا کردار؛ امریکی وزارتِ خارجہ کی تصدیق