عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے 8 دسمبر 2025 کو پاکستان کے لیے 1.29 بلین ڈالر (تقریباً 1 ارب 29 کروڑ ڈالر) کی نئی قسط کی منظوری دے دی۔
اس قرض کی منظوری کے تحت تقریباً 1 ارب ڈالر اس کے وسیع مالی معاونت پروگرام ای ایف ایف کے تحت ہوں گے، جبکہ باقی تقریباً 20 کروڑ ڈالر ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور موسمیاتی منصوبوں کے لیے مخصوص فنڈنگ کی مد میں دیے جائیں گے۔
اس منظوری کے ساتھ، ای ایف ایف اور آر ایس ایف پروگراموں کی مجموعی ادائیگی تقریباً 3.3 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان نے مالیاتی و اقتصادی اصلاحات پر عمل درآمد میں “مضبوط” پیش رفت کی ہے، اور موجودہ مبیّنہ مالی مشکلات بالخصوص حالیہ سیلابوں کے اثرات کے باوجود اقتصادی استحکام بحال کرنے میں قابلِ قدر کامیابی دکھائی ہے۔
علاوہ ازیں بورڈ نے پاکستان کے قرض پروگرام کا دوسرا جائزہ اور پہلے جائزے کو مکمل قرار دیا ہے، جس کی منظوری اب قرض کی یہ نئی قسط جاری کرنے کے لیے لازم تھی۔
پس منظر اور اہمیت
پاکستان نے ستمبر 2024 میں 37 ماہہ ای ایف ایف پروگرام منظور کیا تھا، جس کا مقصد معیشت کی بحالی، زرمبادلہ ذخائر کی مضبوطی، اور مالی و اقتصادی استحکام کو یقینی بنانا تھا۔ آر ایس ایف کی شروعات 2025 میں ہوئی تھی۔ یہ کلائمیٹ (موسمیاتی) اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ حکومت اور معیشت کو منتقل کرنے کے اقدامات کے لیے بنایا گیا ہے۔
قسط کے ملنے سے پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر کو تقویت ملے گی، درآمدات اور قرض کی ادائیگی آسان ہوگی جبکہ موسمیاتی منصوبوں کے لیے اضافی وسیلہ بھی دستیاب ہوگا۔ تاہم، آئی ایم ایف کے مطابق استحکام اور قرض کی فراہمی کے باوجود، اصلاحات جاری رکھنا جیسے مالی نظم و ضبط، ٹیکس بنیاد کی توسیع، سرکاری اداروں میں اصلاحات، توانائی شعبے کی بہتری اور موسمیاتی لچک ناگزیر ہیں۔
دیکھیں: انڈونیشیا کے صدر کی دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان آمد، پرتپاک استقبال