سابق وزیراعظم عمران خان نے وادی تیراہ واقعہ کا ذمہ دار ریاستی اداروں کو ٹھہراتے ہوئے افغان طالبان سے مذاکرات کی تجویز دے دی۔
ٹویٹر اکاؤنٹ پر دیے گئے عمران خان کے مؤقف کو ملکی سلامتی اور سیکیورٹی اداروں کی پالیسی کے برعکس قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹی ٹی پی سے کیے گئے مذاکرات
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ماضی میں جب بھی تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کیے گٗے ناکام ہی ہوئے چاہے 2004، 2009، 2014 اور 2021-22 کے ہوں۔ بلکہ مذاکرات کے دور میں دہشت گردوں نے جنگ بندی کا ناجائز فائدہ اٹھا کر اپنے آپ کو ازسرنو مضبوط کیا اور پاکستان پر حملوں کی نئی لہر شروع کی۔
“وادی تیراہ میں بمباری سے معصوم بچوں، عورتوں اور عام شہریوں کے جانی نقصان پر میں شدید رنجیدہ ہوں۔ میں ایک سال سے بارہا اس بارے میں پیغام بھیج رہا ہوں کہ ان علاقوں میں آپریشن نہ کیا جائے اور نہ ہی collateral damage کے نام پر معصوم لوگوں کی جانوں کا ضیاع ہونا چاہیئے، کیونکہ اس سے…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 24, 2025
شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی
سیکیورٹی رپورٹس کے مطابق ٹی ٹی پی باقاعدہ طور پر دیہی آبادیوں کو اپنے تحفظ کے لیے استعمال کرتی ہے۔
تیراہ واقعہ کوئی حادثاتی نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے، جس کا واضح مقصد مارے جانے والوں کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنا ہے۔
گزشتہ دو سالوں میں دہشت گرد کارروائیاں
حالیہ برسوں میں ٹی ٹی پی کی کارروائیوں میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں متعدد دہشت گرد حملوں میں سیکورٹی اہلکار اور معصوم شہری جاںبحق ہوئے جو اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ ٹی ٹی پی اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں میں مصروفِ عمل ہے۔
افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں
بین الاقوامی اور انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق ٹی ٹی پی کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں، جہاں سے وہ پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی باقاعدہ منصوبہ بندی کرتے ہی۔ ایسے میں افغان حکومت پر سوالات و تحفظات کا اُٹھنا یقینی بات ہے۔
عوام امن کے خواہاں
خیبرپختونخوا کے حالیہ عوامی سروے یہ بات واضح کرتا ہے کہ عوام کی اکثریت دہشت گردانہ کاروائیوں کی واضح انداز میں مخالف ہے اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے فوری اقدمات کیے جائیں۔
دیکھیں؛عمران خان نے خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے مذاکرات کا مطالبہ کردیا