بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی برقرار ہے، اگرچہ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
7 مئی کو پہلگام سانحے کے بعد بھارت نے ‘آپریشن سندور’ کے تحت پاکستان بھر میں حملوں کا سلسلہ شروع کیا، جس کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع خطرناک حد تک شدت اختیار کر گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، ان حملوں کے نتیجے میں چھ مختلف علاقوں میں 24 مقامات پر اثرات رپورٹ ہوئے، جن میں 33 پاکستانی شہری شہید اور 76 زخمی ہوئے۔
پاکستان کے رسپونس کے بارے میں مزید دیکھیے: https://htnurdu.com/operation-bunyan-un-marsoos-pakistan-retaliates-india-pakistan-conflict/
پاکستانی فوج نے فوری ردِعمل دیتے ہوئے پانچ بھارتی جنگی طیارے مار گرائے اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹرز اور چیک پوسٹوں کو تباہ کیا۔ 7 مئی کے بعد سے پاکستان نے اب تک 77 بھارتی ڈرونز مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
بھارت نے 10 مئی کی صبح تین پاکستانی فضائی اڈوں پر ایئر ٹو گراؤنڈ میزائل داغ کر تنازع کو مزید شدید کر دیا۔ پاکستان نے فوراً ‘آپریشن بنیان اُم مرصوص’ کے تحت جوابی کارروائی کی۔ اس شدید عسکری تبادلے کے بعد امریکہ کو مداخلت کرنا پڑی، جس کے نتیجے میں اسی روز شام 4:30 بجے جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہوا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاری بھارت-پاکستان تنازع میں مزید جارحیت روکنے پر دونوں ممالک کی قیادت کی تعریف کی۔ ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں انہوں نے ان کی “قوت، حکمت اور ثابت قدمی” کو سراہا جس سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان روکا گیا۔ ٹرمپ نے کہا:
“لاکھوں بے گناہ اور معصوم لوگ مر سکتے تھے،” اور اس کے ساتھ ساتھ کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے کام کرنے کا وعدہ بھی کیا۔
انہوں نے مزید اعلان کیا کہ وہ ان دونوں ممالک کے ساتھ تجارت کو “نمایاں طور پر” بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور بھارت و پاکستان کو “عظیم ممالک” قرار دیتے ہوئے اس جنگ بندی کو ایک “تاریخی اور جرات مندانہ فیصلہ” قرار دیا۔
یہ تیز رفتار کشیدگی اور اس کے فوراً بعد ہونے والی جنگ بندی خطے کی نازک صورتحال اور اس میں سفارتی مداخلت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے تاکہ بڑے پیمانے کی جنگ سے بچا جا سکے۔