کابل میں پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے نمائندہ وفود کے درمیان سہ فریقی اجلاس منعقد ہوا جس میں ٹرانس افغان ریلوے منصوبے پر پیش رفت، سیکیورٹی امور اور تجارتی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ پاکستانی وفد میں وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی، افغانستان کیلئے پاکستان کے نمائندہ خصوصی صادق خان بھی شامل تھے۔ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی اور ازبکستان کے وزیر ٹرانسپورٹ الیور سلطانوف نے بھی اپنے وفود کے ہمراہ اجلاس میں شرکت کی۔
اسحاق ڈار کا استقبال اور اہم ملاقاتیں
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے کابل آمد پر ان کا استقبال افغان نائب وزیر خارجہ نعیم وردک نے کیا۔
اسحاق ڈار نے دورے کے دوران افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ون آن ون ملاقات بھی کی جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات میں بہتری، تجارت، ٹرانزٹ اور سیکیورٹی کے امور پر بات کی۔
اسحاق ڈار نے ملاقات کے دوران متقی کو تاریخی معاہدے پر مبارکباد دی۔ ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ خطے کی اقتصادی ترقی کی مکمل صلاحیت کے حصول کے لیے رابطےمیں رہیں گے۔ دونوں فریقین نے دو طرفہ تعلقات کے تسلسل اور دونوں اقوام کے باہمی فائدے کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا، تجارت، ٹرانزٹ اور سیکیورٹی میں تعاون بڑھانے، خطے کی اقتصادی ترقی کی مکمل صلاحیت کے حصول پر اتفاق کیا اور بین الاقوامی رابطہ منصوبوں کی تکمیل کے عزم کا اظہار کیا۔
امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ ٹرانس افغان ریلوے پروجیکٹ صرف ٹرانزٹ روٹ نہیں بلکہ سٹریٹیجک رابطے کی جانب پہلا قدم ہے۔ امارت اسلامیہ کی خارجہ پالیسی کے تحت ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان اپنے محل وقوع کی وجہ سے اقتصادی راہداری کے لحاظ سے ایک مرکزی رابطہ پل میں تبدیل ہوجائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان خطے کے رابطے کا اصل مرکز ہے اور دنیا کو بھی اسے اسی محور کے طور پر تسلیم کرنا چاہیے۔

اسحاق ڈار کی اسلامی امارت کے وزیر اعظم سے ملاقات
دورے کے دوران نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی افغان عبوری وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے بھی ملاقات ہوئی۔ یہ ملاقات یا ارگ کے گلخانہ محل میں ہوئی جس میں امارت اسلامی کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی، وزیراعظم آفس کے سربراہ ڈاکٹر ملا عبدالواسع اور دونوں ممالک کے دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔ افغان وزیراعظم نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور امید ظاہر کی کہ یہ دورۂ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دے گا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم پاکستان اسحاق ڈار نے افغان قیادت کی مہماننوازی پر شکریہ ادا کیا اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے الحاج ملا حسن آخوند کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔
جواباً وزیراعظم الحاج ملا حسن آخند نے شہباز شریف کے لیے نیک تمناؤں کا پیغام بھیجا اور کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ آپ کا گزشتہ دورہ مثبت نتائج کا حامل تھا اور ہم دعا گو ہیں کہ یہ دورہ بھی کامیاب ثابت ہو۔

انہوں نے افغان مہاجرین کی واپسی سمیت دونوں ممالک کے درمیان موجود مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا اور کہا کہ افغانستان، پاکستان اور ازبکستان کے مابین ہونے والا معاہدہ اہم سنگ میل ہے اور امارت اسلامی اس منصوبے کی کامیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
انہوں نے زور دیا کہ دباؤ یا دھمکی سے مسائل حل نہیں ہوتے، بلکہ خلوص نیت، افہام و تفہیم، تعاون اور حسن ہمسائیگی سے ہی پائیدار حل ممکن ہے۔ آخر میں وزیراعظم نے پاکستان کے دورے کی دعوت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ مناسب وقت پر پاکستان کا دورہ کریں گے۔
سراج الدین حقانی سے ملاقات
دورے کے دوران اسحاق ڈار کی اسحاق ڈارکی افغان وزیرداخلہ سراج الدین حقانی سے بھی ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان سیکیورٹی امورپر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا اور علاقائی ممالک کو درپیش خطرات کے خاتمے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ افغان قائم مقام وزیرداخلہ سراج الدین حقانی سے ملاقات کے دوران اسحاق ڈار نے سیکیورٹی اور بارڈرمنیجمنٹ کے مسائل حل کرنے ، اقتصادی تعاون اور علاقائی رابطےکے مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

تجارت اور ٹرانسپورٹ میں پیش رفت
سہ فریقی اجلاس میں تینوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ علاقائی رابطے کو فروغ دے گا، جس سے نہ صرف تجارتی حجم میں اضافہ ہوگا بلکہ افغانستان میں استحکام اور ترقی بھی ممکن ہوگی۔
ازبک وزیر ٹرانسپورٹ الیور سلطانوف نے کہا کہ یہ منصوبہ وسط ایشیا کو جنوبی ایشیا سے جوڑنے کا ایک موثر ذریعہ بنے گا، جس میں پاکستان کی بندرگاہیں کلیدی کردار ادا کریں گی۔
پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ کی موجودگی میں کابل میں امارتِ اسلامیہ کے وزارتِ فوائد عامہ، ازبکستان کے وزارتِ ٹرانسپورٹ اور پاکستان کے وزارتِ ریلوے کے درمیان سہ ملکی ریلوے منصوبے کی فزیبلٹی سٹڈی سے متعلق مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کردیے گئے۔

اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ “ہم اس منصوبے کے ٹیکنیکل، فنانشل اور سیکیورٹی پہلوؤں پر تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ پاکستان کی گوادر اور کراچی بندرگاہیں اس راہداری کی کامیابی کیلئے مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔”
ایچ ٹی این سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد نے کہا کہ آج کے اس دورے سے نہ صرف تینوں ممالک کے درمیان ربط بڑھے گا بلکہ اہم معاشی اہداف بھی حاصل ہوں گے۔ انہوں نے اس دورے کی تمام تر تفصیلات بھی ایچ ٹی این سے شیئر کیں اور پاکستانی میڈیا کے مثبت کردار پر شکریہ بھی ادا کیا۔
منصوبے کے فوائد
اس منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے درمیان براہ راست ریل رابطہ قائم ہو جائے گا جو کہ اس خطے کیلئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ تینوں ممالک کے درمیان تجارت ایک اہم پہلو ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے تجارتی مال کی ترسیل سستی اور تیز ہو جائے گی۔ منصوبے کی تکمیل سے علاقائی تعاون کو فروغ ملے گا اور افغانستان میں ملازمتوں اور تعمیراتی مواقع میں اضافہ
سینیئر افغان صحافی حجت اللہ مجددی نے ایچ ٹی این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ افغانستان کیلئے نہایت اہم ہے۔ ان کے مطابق:”یہ منصوبہ نہ صرف افغانستان کے لیے معاشی امکانات کے دروازے کھولے گا بلکہ بین الاقوامی سطح پر اسے ایک فعال ٹرانزٹ ریاست کے طور پ اجاگر کرے گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اگر افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہو جائے تو یہ منصوبہ نہ صرف خطے بلکہ یوریشیا کیلئے بھی گیم چینجر بن سکتا ہے
اجلاس کے آخر میں تینوں ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں اس منصوبے پر پیش رفت جاری رکھنے اور تکنیکی کمیٹیوں کے درمیان مسلسل رابطے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ کامیاب دورے کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اپنے وفد کے ہمراہ واپس اسلام آباد پہنچ گئے۔
دیکھیں: اسحاق ڈار کی کابل میں افغان وزیر اعظم ملا حسن آخوند سے اہم ترین ملاقات