کراچی میں ملک بھر سے تعلق رکھنے والے تمام مکاتبِ فکر کے علما کے ایک اہم اجلاس کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان میں ہر قسم کی مسلح جدوجہد کی واضح اور متفقہ طور پر مذمت کی گئی ہے۔ اجلاس کی صدارت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کی، جبکہ مختلف مذہبی جماعتوں اور مسالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔
دس نکاتی مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مسلح جدوجہد، چاہے وہ اسلام کے نام پر کی جائے یا قومیت کے نام پر، درحقیقت ملک اور معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے اور اس کا فائدہ صرف ملک دشمن عناصر کو پہنچتا ہے۔ اعلامیے میں اس امر پر زور دیا گیا کہ اسلام امن، رواداری اور ریاستی نظم کے احترام کا درس دیتا ہے، اور کسی بھی قسم کی مسلح کارروائیاں نہ صرف اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں بلکہ ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
کراچی میں تمام مکاتب فکر کے علماء کے اجلاس کے بعد جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں #پاکستان میں مسلح جدوجہد کی مذمت کی گئی ہے۔ دس نکاتی بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی مسلح جدوجہد چاہے وہ #اسلام کے نام پر ہو یاقومیت کے نام پر ہو اس کا فائدہ صرف ملک دشمن عناصر ہی کو پہنچ سکتا ہے،… pic.twitter.com/uBoFDFUEek
— Tahir Khan (@taahir_khan) December 22, 2025
اجلاس کے اعلامیے میں افغان اسلامی امارت سے بھی واضح مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی سرزمین کو ایسے “ گروہوں اور طبقات” کی آماجگاہ نہ بننے دے جو افغانستان میں موجود سہولتوں سے فائدہ اٹھا کر پاکستان میں تخریب کاری اور دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ علما نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں برادر اور ہمسایہ ممالک کے درمیان امن اور اعتماد کا قیام خطے کے مفاد میں ہے اور کسی بھی قسم کی سرحد پار سرگرمیاں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔
مشترکہ بیان میں پاکستان اور افغان اسلامی امارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور دونوں جانب سے تحمل، گفت و شنید اور باہمی احترام کے اصولوں کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ علما کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل طاقت یا تشدد نہیں بلکہ مکالمہ اور سفارتی ذرائع سے نکالا جانا چاہیے۔
اجلاس کے شرکا نے ریاستی اداروں کے ساتھ تعاون اور آئین و قانون کی پاسداری کو دینی اور قومی ذمہ داری قرار دیا۔ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ علما اور مذہبی قیادت معاشرے میں امن، ہم آہنگی اور اعتدال کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی اور نوجوانوں کو تشدد اور انتہا پسندی سے دور رکھنے کے لیے آگاہی مہمات جاری رکھی جائیں گی۔
اجلاس کے اختتام پر اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان میں امن و استحکام کے لیے تمام مکاتبِ فکر متحد رہیں گے اور ہر اس بیانیے کی مخالفت کی جائے گی جو تشدد، نفرت یا انتشار کو فروغ دیتا ہو۔
دیکھیں: مختلف مذاہب کے رہنماؤں کا دہشت گردی کے خلاف ریاست کا ساتھ دینے کا اعلان