اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں مسئلۂ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان شدید بیان بازی ہوئی۔ بھارت نے جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ قرار دیتے ہوئے پاکستانی موقف کو مسترد کیا جبکہ پاکستان نے کہا ہے کہ کشمیر تاریخی اور قانونی طور پر کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا۔
پاکستان کے نمائندے گل قیصر سروانی نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت نے کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کا جو وعدہ کیا تھا وہ آج تک پورا نہیں ہوا۔ انہوں نے بھارت پر کشمیر میں فوجی موجودگی بڑھانے، انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کا واضح انداز میں ذکر کیا۔
بھارت کے مستقل نمائندے پرتھانینی ہریش نے جواباً کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ بھارت کے ناقابل تنسیخ حصے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ انہوں نے پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کے فورم کو تفرقہ انگیز ایجنڈے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
دہشت گردی کے معاملے پر دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر شدید الزامات عائد کیے۔ پاکستانی نمائندے نے بھارت پر دہشت گرد گروہوں کو سرپرستی فراہم کرنے کا الزام لگایا جبکہ بھارتی نمائندے نے پاکستان پر دہشت گردی کی مالی معاونت کا الزام لگاتے ہوئے حالیہ پہلگام حملے کا ذکر کیا۔ خیال رہے پہلگام واقعے کی پاکستان مذمت کرتے ہوئے آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی تھی، جو بھارت نے مسترد کر دی تھی۔