کرغزستان میں انتہا پسندی کے خلاف پہلی سرکاری اسلامی ادارے کا باقاعدہ افتتاح کردیا گیا ہے۔ اس ادارے کے قیام کا مقصد کرغزستان میں مذہبی اثر و رسوخ کو کنٹرول کرنا ہے۔
کرغزستان میں انتہا پسندی کے سدِباب کے لیے اسلامی ادارے کا آغاز کردیا ہے۔ یاد رہے اس ادارے کا انتظام کرغز سرکار کرے گی، جس کا واضح مقصد مسلم اکثریتی آبادی پر مشتمل اس ملک میں انتہا پسندی کی روک تھام ہے۔
دیکھا جائے تو آئینی طور پر کرغزستان ایک سیکولر ریاست ہے مگر مذہبی شدت پسندی عروج پر ہے۔ اسی لیے حکومت نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے اسلامی ادارے کا آغاز کیا، جس کے ذریعے شدت پسندی کی روک تھام اور معاشرے میں مذہبی اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے
حالیہ دنوں میں ہی اس ادارے کا قیام بشکیک حکومت کی ان کوششوں و ارادوں کا واضح ثبوت ہے جو کرغزستان میں اسلام کے نام پر انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ ذہنیت اور سماجی رجحانات کے تدارک کے لیے کر رہی ہے۔
وسطی ایشیا میں بڑھتا ہوا اسلام
دیکھا جائے تو سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے خطے میں اسلام دوبارہ سے تقویت پکڑتا جا رہا ہے۔ اسی بنا پر مختلف ممالک کی حکومتیں اس کوشش میں مصروف ہیں کہ اسلام کی اشاعت کو کسی طرح کم کیا جائے۔
کرغزستان کے صدر جباروف کے مطابق مذہبی انتہا پسندی کا بڑھتا ہوا رجحان پوری دنیا میں اور بالخصوص وسطی ایشیا میں قومی و خطے کی سلامتی کو نقصان پہنچا رہا ہے اور ساتھ ہی یہ ایسی نظریاتی تحریکوں کے پھیلاؤ کی وجہ بھی بن رہا ہے جو تشدد کی بنیاد پر قائم ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال کے آغآز میں بشکیک حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں نئی مساجد کی تعمیر کو محدود کر دے گی۔ اس اعلان کے ساتھ ہی جنوبی علاقوں میں موجود متعدد مساجد کو تالے لگا دیے گئے تھے۔
اسلامی ادارے میں طلبا کی گنجائش؟
کرغزستان میں سرکاری سرپرستی میں کھولی گئی اکیڈمی میں 400 تک طلبا کی گنجائش ہے۔
حکام کے مطابق اس تعلیمی ادارے کا بنیادی مقصد مذہبی تعلیم کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
دیکھیں: طالبان کے بعد فتنۂ خوارج کی بڑھتی دہشت گردی اور پاکستان کو درپیش خطرات