افغان وزارتِ دفاع نے پاکستان کے ساتھ حالیہ معاہدے کے حوالے سے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے کی تمام تفصیلات افغان وزیرِ دفاع کی پریس کانفرنس میں پیش کر دی گئی تھیں اور وہی حتمی وضاحت ہے۔ وزارت کے ترجمان کے مطابق، اس معاہدے میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی احترام، سرحدی سیکیورٹی، اور اعتماد کی فضا قائم رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان نے پاکستان کے ساتھ طے پانے والے حالیہ معاہدے کے حوالے سے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان وزیرِ دفاع نے پریس کانفرنس میں اس معاہدے کی مکمل تفصیل بیان کر دی ہے اور وہی حتمی وضاحت ہے۔ ان کے مطابق معاہدے میں ایک دوسرے کا احترام، سرحدی سیکیورٹی کو… pic.twitter.com/0vWwfb7xEs
— HTN Urdu (@htnurdu) October 22, 2025
ترجمان نے مزید کہا کہ معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے طے کیا ہے کہ کسی بھی ملک کی سرکاری یا فوجی تنصیبات پر حملہ نہیں کیا جائے گا اور تمام مسائل کو مذاکرات اور سفارتی ذرائع کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف کسی گروہ یا عسکری کارروائی کی حمایت نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
افغان وزارتِ دفاع نے زور دیا کہ اگر کوئی شخص یا ادارہ اس معاہدے کے بارے میں متضاد یا اضافی بیانات جاری کرتا ہے تو وہ حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔
#Clarification#Ministry_of_National_Defense pic.twitter.com/MRoWsaDROZ
— د ملي دفاع وزارت – وزارت دفاع ملی (@MoDAfghanistan2) October 22, 2025
یہ وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ایک روز قبل بیان دیا تھا کہ جنگ بندی اس شرط سے مشروط ہے کہ افغان طالبان پاکستان پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو قابو میں رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحد پار دہشت گردی کا سلسلہ بند ہونا ضروری ہے تاکہ خطے میں امن قائم رہے۔
دوسری جانب، افغان حکومت کو پاکستان میں بعض حلقوں کی جانب سے اس بات پر تنقید کا سامنا ہے کہ وہ پاک افغان سرحد کو “بین الاقوامی سرحد” تسلیم کرنے سے گریزاں ہے۔ مبصرین کے مطابق، یہ حالیہ معاہدہ اگر خلوص نیت سے نافذ کیا جائے تو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں کمی لانے اور امن و استحکام کے لیے ایک مثبت قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
دیکھیں: پاک افغان جنگ بندی؛ خلاف ورزی کی صورت میں معاہدہ ختم سمجھا جائے، خواجہ آصف