حالیہ سینیٹ الیکشن میں حہاں دیگر جماعتوں کے ارکان منتخب ہوئے ہیں وہیں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء مراد سعید بھی سینیٹ الیکشن میں کامیاب قرار پائے، لیکن نو مئی واقعے کے بعد سے مراد سعید اب تک روپوشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہیں 60 دنوں کے اندر اندر عدالت سے ضمانت لیکر حلف لینا ہوگا ورنہ انکی نشست خالی تصور کی جائے گی۔
نومبر 2021 میں پی ٹی آئی حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ذریعے انتخابی قانون میں ترمیم کی تھی، جس کے تحت کسی بھی نومنتخب رکنِ پارلیمنٹ کے لیے یہ ضروری قرار دیا گیا تھا کہ وہ 60 دن کے اندر اندر حلف لے، بصورت دیگر نشست خالی تصور کی جائے گی۔
پی ٹی آئی قیادت پریشان
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء مراد سعید جو اب تک روپوشی کی زندگی گزار رہے ہیں قانون کے مطابق اُنہیں عدالت سے ضمانت حاصل کر کے حلف لینا ہوگا، ورنہ وہ نا اہل قرار پائیں گے ان تمام تر حالات کو دیکھتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماؤں میں بے چینی پیل گئی ہے کیونکہ پارٹی کو سینیٹ نشست سے محروم ہونا نظر آرہا ہے۔
اپریل 2021 میں پی ٹی آئی حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعے الیکشنز ایکٹ 2017 میں ترمیم کی تھی، جس میں قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی، سینیٹ اور بلدیاتی نمائندوں کے لیے 60 دن میں حلف لینا لازمی قرار دیا گیا تھا اگر نو منتخب رکن اس مدت میں حلف نہیں لیتا تو وہ نا اہل قرار پائے گا۔
مذکورہ قانون 10 اپریل 2021 کو وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد صدر عارف علوی نے جاری کیا۔ اس کے بعد حکومت نے جون 2021 میں الیکشن (دوسری ترمیمی) بل 2021 متعارف کرایا، جس میں یہی شق شامل کی گئی۔ قومی اسمبلی نے یہ بل 10 جون 2021 کو منظور کیا، تاہم سینیٹ میں منظوری نہ ملنے پر 17 نومبر 2021 کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یہ بل منظور کر کے قانون کا حصہ بنا دیا گیا۔
دیکھیں: افغان حکومت کا ٹی ٹی پی کو غیر مسلح کرنے اور مختلف شہروں میں بسانے کا فیصلہ