پاکستان نے ناروے کے سفیر کو باضابطہ ڈیمارش (احتجاجی مراسلہ) جاری کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی کے مطابق، ناروے کے سفیر کی اسلام آباد میں ایک عدالتی سماعت میں غیر معمولی شرکت پر انہیں دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ یہ اقدام سفارتی آداب اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ اس قسم کی موجودگی پاکستان کے اندرونی عدالتی امور میں مداخلت کے زمرے میں آتی ہے اور سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی تصور کی جاتی ہے۔
گذشتہ دنوں ناروے کے سفیر سپریم کورٹ آف پاکستان میں وکیل ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کی درخواست پر سماعت دیکھنے کے لیے عدالت میں آئے۔ اگرچہ سفیر نے براہِ راست ٹرائل میں حصہ نہیں لیا، تاہم ان کی موجودگی کو بعض حلقوں نے متعلقہ فریقین کی خواہش پر اثراندازی کے طور پر لیا۔ سفارتی حلقوں کے مطابق، کسی ملک کا سفیر عدالتی کارروائی میں بغیر اجازت شریک ہونا غیر معمولی اقدام ہے اور اس سے حساسیت پیدا ہوتی ہے۔ عام طور پر سفیر عدالت میں تب حاضر ہوتا ہے جب معاملہ اس کے ملک کے کسی شہری سے متعلق ہو یا وہ مبصر کے طور پر کارروائی کا جائزہ لینا چاہے، لیکن اس کے لیے واضح اجازت اور باضابطہ سفارتی ضرورت ضروری ہوتی ہے۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ’ریاست مخالف‘ جذبات شیئر کرنے کے الزام میں ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ دونوں پر 30 اکتوبر 2025 کو فردِ جرم عائد کی گئی تھی جبکہ ایک روز قبل ہادی علی چٹھہ کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر کمرۂ عدالت کے باہر سے گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد سماجی حلقوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مزاری اور چٹھہ کے لیے احتجاج اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ ہادی علی چٹھہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ مقررہ وقت سے پانچ منٹ پہلے ہی عدالت پہنچ چکے تھے، تاہم گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا گیا۔
🔊PR No.3️⃣7️⃣3️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣5️⃣
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) December 11, 2025
Statement by the Spokesperson
🔗⬇️https://t.co/sULOquDLwY pic.twitter.com/Mw60y0GIrQ
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ ناروے کے سفیر کی عدالت میں غیر معمولی شرکت بین الاقوامی سفارتی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے اور پاکستان نے ان سے سختی سے کہا کہ آئندہ ایسے اقدامات نہ اٹھائیں۔ وزارت خارجہ نے سفارتکاروں کو یاد دہانی کرائی کہ وہ میزبان ملک کے اندرونی عدالتی امور میں کسی قسم کی مداخلت سے گریز کریں۔ اس ضمن میں ناروے کے سفیر کو ویانا کنونشن کے مطابق اصولوں کی پاسداری کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
یہ اقدام پاکستان کی عدلیہ اور ملکی خودمختاری کے تحفظ کے حوالے سے اہم سمجھا جا رہا ہے۔ سفارتی کمیونیکیشن کے ذریعے ناروے کو باضابطہ طور پر یہ پیغام دیا گیا ہے کہ عدالتی کارروائی میں کسی بھی غیر ملکی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان کے مطابق، عدالتی کارروائی میں کسی بھی غیر ملکی مداخلت سے گریز کرنا سفارتی آداب کا لازمی جزو ہے اور آئندہ ایسے معاملات میں محتاط رویہ اپنانا ضروری ہے۔