“نوے ژوند” کا نام سنتے ہی ذہن میں تازگی، امید اور تبدیلی کی ایک لہر دوڑ جاتی ہے۔ یہ تنظیم اسلام آباد کے ثقافتی و سماجی منظر نامے پر ایک درخشندہ ستارے کی مانند ہے، جس کا مقصد محض چند سرگرمیوں تک محدود نہیں بلکہ فرد اور معاشرے کے وجود کو نئی زندگی بخشنا ہے۔ اس کا نام، جس کا مطلب ’نئی زندگی‘ ہے، اس کے ہمہ گیر مشن کی بھرپور عکاسی کرتا ہے۔ چیئرمین نسیم مندوخیل، سینئر وائس چیئرمین راج خان مروت، اور جنرل سیکرٹری خان زیب محسود کی قیادت میں یہ ادارہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں الفاظ کی نزاکت اور انسانیت کی خدمت کا حسین امتزاج ملتا ہے، جہاں ادب کی پاکیزہ روایت اور فلاح و بہبود کے عملی کام ہمقدم ہو کر چلتے ہیں۔
ادبی پہلو: گہرائی اور معیار
نوے ژوند کا ادبی مشن کسی معمولی مشغلے سے کہیں زیادہ بلند و بالا ہے۔ یہ ادارہ ادب کو محض تفریح یا ذہنی عیاشی نہیں سمجھتا بلکہ معاشرے کی اخلاقی و فکری رہنمائی کا ایک زبردست ذریعہ قرار دیتا ہے۔ اس کا بنیادی نقطہ نظر یہ ہے کہ ادب معاشرے کا آئینہ ہوتا ہے، اس لیے اس آئینے کو صاف شفاف اور حقیقت نما بنانا انتہائی ضروری ہے۔ اسی مقصد کے تحت تنظیم نہ صرف نامور ادیبوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے بلکہ نئے لکھنے والوں کو دریافت کرنے، انہیں پرورش دینے اور ان کے ہنر کو نکھارنے کے لیے بھی پرعزم ہے۔ مختلف ادبی اصناف پر مشتمل ورکشاپس، سیمینارز اور مشاعرے منعقد کیے جاتے ہیں، جہاں نوجوان اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں اور سینئر آرٹسٹ سے براہ راست رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔
تنظیم کی ایک اور قابل تعریف خوبی اس کا ادبی تنوع کو فروغ دینا ہے۔ یہ صرف اردو ادب تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کی لسانی و ثقافتی تکثیریت پر فخر کرتے ہوئے دیگر زبانوں، خاص طور پر پشتو ادب کو بھی نمایاں مقام دیتی ہے۔ پشتو شاعری کے نشستوں، پشتو افسانہ نگاری پر مباحثوں اور دونوں زبانوں کے درمیان تراجم کے منصوبوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوے ژوند قومی یکجہتی کو ادب کے ذریعے مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ یہ ادارہ اس بات کا یقین رکھتا ہے کہ زبانوں کے درمیان پل بنا کر ہی صحیح معنوں میں پاکستانی ادب کی عظمت کو بحال کیا جا سکتا ہے۔
معیار پر سمجھوتہ نہ کرنا نوے ژوند کی ادبی پالیسی کا ایک اٹل اصول ہے۔ ہلکے پھلکے یا صرف دل بہلاؤ ادب کے برعکس یہاں گہرے فکری، فلسفیانہ اور سماجی موضوعات پر لکھنے والوں کو سراہا جاتا ہے اور انہیں آگے بڑھانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جاتے ہیں۔ تنقیدی نظر سے ادب کا جائزہ لینا، نئی تخلیقات پر کھل کر بات چیت کرنا اور ادبی سرقہ جیسے مسائل پر کھلے عام گفتگو کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ ادارہ ادب کو ایک مقدس فریضہ سمجھتا ہے، نہ کہ چند لوگوں کی محفل۔ اس کے ہر پروگرام کا مقصد نہ صرف سامعین کے ذوق کو تسکین دینا ہوتا ہے بلکہ ان کے فکری افق کو وسیع کرنا بھی ہے۔
فلاحی پہلو: انسانیت کی بے لوث خدمت
نوے ژوند کا فلاحی دھڑا اس کے ادبی ضمیر کا عملی اظہار ہے۔ یہاں یہ نظریہ پیش کیا جاتا ہے کہ ادب تب ہی معنی خیز ہوتا ہے جب وہ انسانیت کی بھلائی کے لیے استعمال ہو۔ تنظیم کا فلاحی وژن کسی خاص طبقے یا علاقے تک محدود نہیں بلکہ ہر اس انسان تک مدد کا ہاتھ پہنچانا ہے جو محرومی اور ضرورت کا شکار ہو۔ تعلیم کے شعبے میں ان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں کہ وہ معاشی طور پر کمزور خاندانوں کے ہونہار بچوں کے اسکول کی فیس ادا کرنے، انہیں کتابیں اور یونیفارم مہیا کرنے اور ان کے علمی مہارتوں کو بہتر بنانے کے لیے مفت کوچنگ کلاسز کا انتظام کرتی ہے۔
صحت کے میدان میں نوے ژوند کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں باقاعدگی سے مفت میڈیکل کیمپ لگا کر وہاں کے رہائشیوں کو بنیادی صحت کی سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔ ڈاکٹرز، نرسیں اور پیرا میڈیکل سٹاف رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔ ادویات کے حصول میں معاونت، خاص طور پر دائمی امراض کے مریضوں کے لیے، ان کے کام کا ایک اہم حصہ مختص ہے۔ اس کے علاوہ خون کے عطیات کی مہمات کے ذریعے وہ تھیلیسیمیا جیسے مریضوں کے لیے خون کے ذخائر کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ہنگامی حالات میں نوے ژوند کی ٹیم ہمیشہ پیش پیش نظر آتی ہے۔ قدرتی آفات جیسے سیلاب یا زلزلے کے وقت یہ تنظیم فوری طور پر ریلیف سرگرمیوں کا آغاز کرتی ہے۔ متاثرین کے لیے خوراک، پینے کا صاف پانی، خیمے اور ادویات کا انتظام کیا جاتا ہے۔ مزید برآں، رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں خصوصی پیکجز تیار کر کے غریب اور نادار خاندانوں میں تقسیم کیے جاتے ہیں، تاکہ وہ بھی عید کے تہوار کو خوشی و مسرت سے منا سکیں۔ سردیوں کے موسم میں کمبل اور گرم کپڑوں کی تقسیم ان کے درد مندی اور انسان دوستی کے جذبے کو ظاہر کرتی ہے۔
ثقافتی پہلو: روایات کا احیا اور فروغ
ثقافت نوے ژوند کے لیے وہ مضبوط دھاگہ ہے جو اس کے ادبی و فلاحی کاموں کو باہم مربوط کرتی ہے۔ تنظیم اس بات کو خوب جانتی ہے کہ پاکستان ایک ثقافتی رنگا رنگی سے مالا مال ملک ہے اور اسی رنگا رنگی میں اس کی خوبصورتی پنہاں ہے۔ اس لیے وہ مختلف ثقافتوں کے درمیان ہم آہنگی، باہمی احترام اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے پر زور دیتی ہے۔ اسی مقصد کے تحت وہ ایسی تقریبات کا انعقاد کرتی ہے جہاں پاکستان کے تمام صوبوں کی ثقافتی روایات کو نمایاں کیا جاتا ہے۔
قومی دنوں پر منعقد ہونے والے پروگرام نوے ژوند کی حب الوطنی اور قومی یکجہتی کے جذبے کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ یوم آزادی، یوم پاکستان اور یوم دفاع جیسے مواقع پر خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے، جن میں قومی ترانے، پرچم کشائی، ملی نغمے اور تقاریر شامل ہوتی ہیں۔ ان تقریبات کا مقصد نئی نسل میں قومی فخر کا جذبہ پیدا کرنا اور انہیں ملک کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلانا ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے بھی کام کیا جاتا ہے تاکہ امن و رواداری کا ماحول قائم ہو سکے۔
ثقافتی ورثے کی بحالی اور فروغ نوے ژوند کے ایجنڈے کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ ادارہ روایتی موسیقی، رقص، دستکاری اور کھانوں کو نئی نسل تک پہنچانے کے لیے ثقافتی میلے منعقد کرتا ہے۔ اس طرح نہ صرف ثقافتی روایات زندہ رہتی ہیں بلکہ نوجوان نسل کو اپنی تاریخ و تہذیب سے روشناس ہونے کا موقع بھی ملتا ہے۔ ان تقریبات میں مختلف ثقافتوں کے لوگ ایک دوسرے کے رسم و رواج، کھانے اور رہن سہن سے آگاہ ہوتے ہیں، جس سے باہمی خلیج کم ہوتی ہے اور ایک دوسرے کے لیے عزت و محبت کے جذبات پروان چڑھتے ہیں۔
تنظیم کی چند اہم اور قابل ذکر سرگرمیاں اور تقریبات
- مشاعرے: تنظیم کی جانب سے منعقد ہونے والے مشاعرے انتہائی معیاری اور پرکشش ہوتے ہیں،جن میں ملک بھر کے نامور اور نئے شاعر شرکت کرتے ہیں۔ اس طرح ہر سال ایک بڑے سالانہ مشاعرے کا اہتمام کیا جاتا ہے، نئے لکھنے والوں کے لیے بھی خصوصی مشاعرے منعقد کیے جاتے ہیں تاکہ انہیں پہچان مل سکے۔
- کتابوں کی تقاریبِ پذیرائی: نوے ژوند نہ صرف مشاعروں بلکہ علمی و ادبی کتابوں کی تقاریبِ پذیرائی کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ نئی کتابوں کا اجراء: معروف اور نئے مصنفین کی کتابوں کے اجراء کی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ان تقاریب میں کتاب پر سیر حاصل گفتگو ہوتی ہے، ناقدین اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں اور مصنفین سے سوالات کیے جاتے ہیں، جس سے کتاب کے فکری و ادبی پہلوؤں پر خاطر خواہ روشنی پڑتی ہے۔ سب سے دل چھو لینے والی بات یہ ہے کہ نئے مصنفین کی دستار بندی کی جاتی ہے اور خواتین مصنفین کے سر پر چادر ڈالی جاتی ہیں
- ادبی سیمینار اور کانفرنسز: موضوعاتی بحثیں یعنی کسی خاص ادبی موضوع، صنف، یا کسی ادیب/شاعر کے کام پر سیمینارز منعقد کیے جاتے ہیں، جیسے جدید اردو اور پشتو غزل پر مباحثہ یا کسی معروف دانشور کے کام پر تنقیدی نشست۔ یادگاری تقریبات: عظیم ادبی شخصیات کی برسی یا یوم پیدائش پر انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے خصوصی پروگرام۔
- ملک میں امن اور امان کی قیام کے لیے اور نوجوانوں میں شعور اجاگر کرنے کے لیے خصوصی تھیٹر ڈرامے پیش کیے جاتے ہیں۔ جس کا مقصد پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے، منشیات، بے روزگاری کے خاتمے اور نوجوانوں کے لیے تعلیم اور ہنر کا پیغام سر فہرست ہے۔
- نوے ژوند ایوارڈ: سونے، چاندی کے تمغے، سرٹیفیکیٹس اور انعامات۔ گزشتہ چار سالوں سے امن ایوارڈ کی تقریب منعقد ہوتی ہے، جس میں مصنفین، فنکاروں، ادیبوں، شاعروں، مصوروں اور فلاح و بہبود کے کاموں میں سرگرم افراد کو باقاعدہ انعامات سے نوازا جاتا ہے۔
- فلاحی کیمپ اور مہمات: ·مفت میڈیکل کیمپ: غریب علاقوں میں وقتاً فوقتاً مفت میڈیکل کیمپ لگائے جاتے ہیں، جہاں ڈاکٹرز مریضوں کا معائنہ کرتے ہیں اور مفت ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔ ·سردیوں میں امدادی مہم: سخت سردی میں بے گھر اور غریب لوگوں میں کمبل، جیکٹس، موزے اور دیگر ضروری سامان تقسیم کیا جاتا ہے۔ رمضان المبارک کی مہم: روزہ داروں کے لیے سحری و افطاری کے پیکٹس کی تقسیم اور ضرورت مند خاندانوں میں راشن بانٹنا۔
“نوے ژوند ادبی و فلاحی تنظیم” اسلام آباد کی ادبی و ثقافتی فضا کو سنوارنے اور معاشرے کے غریب اور پسماندہ طبقات کی مدد کرنے والی ایک متحرک اور بااثر ادارہ ہے۔ یہ ادارہ اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ ادب صرف الفاظ کا کھیل نہیں بلکہ اسے معاشرے کی بہتری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مشاعروں، کتابوں کی تقاریب، سیمینارز اور فلاحی مہمات کے ذریعے نوے ژوند نہ صرف ادب کو زندہ رکھے ہوئے ہے بلکہ انسانیت کی خدمت کے جذبے کو بھی فروغ دے رہا ہے۔ یہ ادارہ اپنے رضاکارانہ جذبے اور اراکین کی محنت سے چل رہا ہے اور مستقبل میں اس سے اور بھی عظیم کاموں کی توقع کی جا سکتی ہے۔