پاکستان فوج نے افغان سرحد کے قریب باجوڑ میں تحریک طالبان پاکستان کی موجودگی اور مسلسل نقل و حرکت کے بعد ان کے خلااف آپریشن سر بکف لانچ کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے باجوڑ میں تین دن کیلئے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ تقریبا 15 کے قریب گاؤں میں اس وقت کرفیو نافذ ہے۔ ان میں بدیسیہ، ترخو، اریب، گٹ، اگرا، خورچئی، دواکئی، کلان، لغڑئی، کٹ کوٹ، گلی، نختار، زرئی، ڈمبرئی، امانتہ اور زگئی گاؤں شامل ہیں۔
آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے 17 خطرناک دہشتگرد مارے گئے جن میں اکثریت افغان باشندوں کی ہے جبکہ مزید 24 دہشتگرد شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چار زخمی دہشتگردوں کو زندہ گرفتار کر لیا گیا ہے، جن سے تفتیش جاری ہے۔ علاقے میں ایس ایس جی (اسپیشل سروسز گروپ)، ایس او جی، اور لائٹ کمانڈوز مشترکہ طور پر دشمن کی باقیات کا صفایا کرنے میں مصروف ہیں۔ ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ اس آپریشن کے دوران اہم کمانڈر ملنگ باچا کی زخمی ہونے یا ہلاکت کی متضاد اطلاعات ہیں۔
حساس ذرائع کے مطابق دہشتگرد ایک بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے جس وقت یہ آپریشن لانچ کیا گیا ااور منصوبی بندی کو بروقت کارروائی کے ذریعے ناکام بنا دیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر گھر گھر تلاشی کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔
آپریشن کی نگرانی اعلیٰ فوجی قیادت خود کر رہی ہے جبکہ علاقے میں موجود شہریوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
سیاسی جماعتوں کی مخالفت
جمعیت علمائے اسلام نے بھی باجوڑ میں آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے چند دن قبل مخالفت کی اور کل اجازت دے دی۔
ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن سے عوام متاثر اور دہشت گرد کیوں محفوظ رہتے ہیں ،طاقت کے ذریعے نہ پہلے مسائل حل ہوئے نہ آئندہ ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ باجوڑ میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا ہم شکار ہوئے ہیں،عوام کبھی دہشت گردوں کے ہاتھوں مشکل میں ہوتے ہیں کبھی حکومت کے ہاتھوں ،ماضی میں کئے گئے کسی بھی آپریشن کے حوصلہ افزا نتائج نہیں نکلے ۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ ریاستی دہشتگردی مزید برداشت نہیں کی جا سکتی،باجوڑ آپریشن میں معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
سینیٹر ایمل ولی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کسی بھی صوبے میں فوجی آپریشن صوبائی حکومت کی درخواست پر ہی ممکن ہے، اگر وزیرِ اعلی گنڈاپور اور ان کی حکومت اس آپریشن میں ملوث نہیں ہیں، تو ڈپٹی کمشنر باجوڑ اب تک عہدے پر کیوں برقرار ہیں؟۔
آپریشن پر ردعمل دیتے ہوئے صوبائی صدر عوامی نیشنل پارٹی میاں افتخارحسین کا کہنا تھا کہ عوام کی مرضی کے خلاف ایک بار پھر “آپریشن سربکف”کا آغاز کر دیا گیا ہے،تین دن کے لیے کرفیو نافذ کر کے 16 یونین کونسلز میں صبح 5 بجے سے شام 5 بجے تک سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں اور عوام کو گھروں میں محصور کر کے طاقت کے زور پر یہ آپریشن مسلط کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی حالات تیراہ اور دوسرے ضم شدہ اضلاع میں بھی عوام کی مرضی کے خلاف اپنائے جا رہے ہیں، اقدام آئینی، جمہوری اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
فوجی جوانوں کی شہادت
 فوجی آپریشن کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں سے جھڑپ میں ایک میجر اور تین سپاہی جان بحق ہو گئے ہیں۔ سرکاری سطح پر فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ کارروائی میں دہشتگردوں کو بھی بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے۔
تاہم، ٹی ٹی پی نے فوج کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے جنگجو مؤثر مزاحمت کر رہے ہیں، اور فوج کے بیانات میں کوئی حقیقت نہیں۔ علاقے میں صورتحال اب بھی کشیدہ ہے۔
عام شہریوں کی ہلاکت کا معاملہ
ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ باجوڑ ایجنسی میں فوجی آپریشن کے دوران گولہ باری سے متعدد عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے مختلف علاقوں میں کارروائی کے دوران شدید فائرنگ کی جس کے باعث کئی بے گناہ افراد نشانہ بنے ۔ باجوڑ میں “آپریشن سربکف” کے آغاز سے قبل مختلف علاقوں کی مساجد کے لاؤڈ اسپیکر سے عوام کو گھروں میں رہنے کی ہدایات دی گئیں۔ اعلان میں مقامی افراد سے اپیل کی گئی کہ وہ فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہوئے غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
تاہم ان اعلانات کے باوجود آپریشن کے دوران متعدد افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جہاں دہشت گردوں کے خلاف ایسے آپریشنز ناگزیر ہیں، وہیں عام عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا بھی سکیورٹی فورسز کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیے۔
 دیکھیں: پاک فوج نے افغان سرحد کے نزدیک دہشتگردوں کے خلاف “آپریشن سر بکف” لانچ کر دیا
 
								 
								 
								 
								 
								 
								 
								 
															