کرم ایجنسی اور سپن بولدک کے علاقوں میں ہونے والی فوجی جھڑپیں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا باعث بن گئیں۔ اس واقعے کے بعد دونوں فریق ایک دوسرے پر حملے کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
پاکستان کا موقف
پی ٹی وی کے مطابق منگل کی شام افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کے عناصر نے ضلع کرم میں بلااشتعال فائرنگ کی۔ پاکستانی فوج نے اس مذموم حملے کا جوابی وار کرتے ہوئے افغانستان میں واقع افغان طالبان کی چوکیوں اور ٹی ٹی پی کے تربیتی کیمپوں کو تباہ کر دیا۔ خیال رہے کہ پاکستانی فوج نے اس موقع صرف ردِّ عمل دیتے ہوئے کارروائی کی ہے۔
دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان کے بیان کے برعکس بیان دیا ہے۔
انکے مطابق پہلے پاکستانی فوج نے سپن بولدک کے علاقے میں کارروائی کی جس کے نتیجے میں افغان فورسز کو کارروائی کرنی پڑی۔
ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جوابی کارروائی میں کئی پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے اور پاکستانی چوکیوں پر قبضہ کیا گیا۔
افغان نشریاتی ادارے کے مطابق لڑائی صبح چار بجے کے قریب شروع ہوئی، ان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اکثریت عوام کی ہے۔ اس لیے کہ دونوں جانب شہری آبادیاں ہیں تو عوام نشانہ بن رہے ہیں۔
پی ٹی وی کی ایک اور رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوج نے جوابی کارواٗی میں افغان صوبہ خوست میں موجود اہم انفراسٹرکچر بھی نشانہ بنایا گیا اور اسے تباہ کر دیا گیا۔
اس واقعے نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدہ زدہ تعلقات کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر اس صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو خطے کا امن و استحکام پر شدید اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
دیکھیں: افغانستان میں دہشت گرد نیٹ ورک بے نقاب، پاکستان کا جوابی اقدام ناگزیر