پاکستان ایشیا یوتھ فور نے اقراء یونیورسٹی کے تعاون سے دو روزہ ورکشاپ “انوویسٹا – ڈیجیٹل اسکلز فار دی ماڈرن ورلڈ” کامیابی کے ساتھ منعقد کی، جس کا مقصد نوجوانوں کو تیزی سے بدلتی ڈیجیٹل دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا، معلومات کی تصدیق، آن لائن تحفظ، اور ذمہ دار ڈیجیٹل شمولیت سے متعلق عملی آگاہی فراہم کرنا تھا۔
ورکشاپ میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے طلبہ اور نوجوان پیشہ ور افراد کے لیے انتہائی اہم اور عملی نوعیت کے سیشنز پیش کیے۔ ورکشاپ میں پاکستانی طلبا کے ساتھ ساتھ افغان طلبا کی ایک بڑی تعداد نے بھی خصوصی شرکت کی۔ پروگرام کی میزبانی اشراق سید نے کی جبکہ عائشہ نور نے مہمانوں کو ویلکم کیا۔ ابتدا میں مہمان خصوصی ڈاکٹر عدنان (ایسوسی ایٹ ڈین) نے ڈیجیٹل اسکلز کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ورکشاپ کے انعقاد پر پاک ایشیا یوتھ فارم کو مبارکباد پیش کی۔
معروف تجزیہ کار اور ڈی جی سلمان جاوید نے “ڈیجیٹل دور میں غلط معلومات اور اسٹریٹجک بیانیے” کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی گمراہ کن معلومات، ریاستی و غیر ریاستی بیانیوں اور ان کے سماجی اثرات پر روشنی ڈالی۔
ڈیجیٹل فیکٹ چیکنگ کی ماہر نور الہدیٰ نے تصاویر، ویڈیوز اور آن لائن خبروں کی تصدیق کے جدید طریقۂ کار سکھائے، جبکہ حلیمہ خالد نے میڈیا ویریفکیشن پر عملی مشقوں کے ذریعے شرکاء کی تنقیدی سوچ اور تجزیاتی صلاحیتوں کو مزید نکھارا۔
سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل سیفٹی کے ماہر وقاص سعید نے آن لائن تحفظ، ڈیجیٹل پرائیویسی اور محفوظ ڈیجیٹل شناخت کی اہمیت پر تفصیلی گفتگو کی۔
ورکشاپ میں مختلف جامعات کے طلبہ، اساتذہ اور نوجوان رہنماؤں نے بھرپور شرکت کی اور اسے موجودہ ڈیجیٹل چیلنجز کے تناظر میں نہایت بروقت اور مؤثر اقدام قرار دیا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ اس تربیت نے نہ صرف ان کی ڈیجیٹل مہارتوں میں اضافہ کیا بلکہ انہیں ایک ذمہ دار اور باشعور ڈیجیٹل شہری بننے میں بھی مدد دی۔
پاکستان ایشیا یوتھ فورم نے ورکشاپ کے اختتام پر تمام ماہرین، شرکاء اور اقراء یونیورسٹی کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی نوجوانوں کو فکری، تکنیکی اور ڈیجیٹل طور پر بااختیار بنانے کے لیے ایسے اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔