بھارتی فلم ساز کے بیان نے ہندوتوا نظریات کے زیرِ اثر بڑھتی انتہا پسندی کو بے نقاب کر دیا

October 26, 2025

سیکیورٹی فورسز نے واضح کیا ہے کہ سرحد پار سے دراندازی کی ہر کوشش ناکام بنائی جائے گی اور ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک آپریشنز جاری رہیں گے۔

October 26, 2025

مبصرین کے مطابق، فرانس 24 کی یہ رپورٹ صحافتی توازن سے عاری ہے اور اس کا مقصد ایک قانونی انتظامی فیصلے کو بین الاقوامی تنازع کی صورت میں پیش کرنا ہے، جو نہ صرف صحافتی اصولوں کے منافی ہے بلکہ پاکستان کے خلاف منفی بیانیے کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔

October 25, 2025

افغان وفد کی قیادت نجيب حقانی کر رہے ہیں، جو جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے سینئر رکن ہیں اور سراج الدین حقانی کی نگرانی میں سرحدی معاملات کے بعض امور دیکھ رہے ہیں۔

October 25, 2025

سہیل آفریدی کی جانب سے یہ پیشکش مسترد کیے جانے کے بعد بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے وہ تمام گاڑیاں بلوچستان سکیورٹی فورسز کو دینے کا مطالبہ کیا تھا جسے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے منظور کر لیا تھا۔

October 25, 2025

ذرائع کے مطابق، سیکیورٹی اداروں نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ملورڈ پولیس اسٹیشن کی حدود میں سرچ آپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے۔

October 25, 2025

پاکستان کے ساتھ دوستی ایران کی ترجیحی حکمت عملی ہے: عراقچی

کارآمد تجارتی اور ٹرانزٹ کاریڈورز کا قیام، جو باہمی فائدے پر مبنی ہوں، نہ صرف ہمارے عوام کو عملی فوائد فراہم کرے گا بلکہ خطے میں قیادت کا نیا وژن بھی متعارف کرائے گا۔

1 min read

ایرانی وزیر خارجہ کا مضمون

"قومیں شاعروں کے دل میں جنم لیتی ہیں، اور سیاستدانوں کے ہاتھوں تباہ ہوتی ہیں۔"

August 3, 2025

ایران کی خارجہ پالیسی کا ایک بنیادی اصول ہمسایہ ممالک کے ساتھ مضبوط، مستحکم اور باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کا فروغ ہے۔

اسی وژن کے تحت پاکستان کے ساتھ ہمارا تعلق ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ یہ صرف جغرافیہ نہیں بلکہ صدیوں پر محیط تہذیبی اشتراک، مذہبی قربت، ثقافتی ہم آہنگی اور اسٹریٹجک مفادات کے اشتراک پر مبنی ہے۔ ایران اور پاکستان، ایشیا کے اہم جغرافیائی سنگم پر واقع دو خودمختار ریاستیں، ایک پائیدار شراکت داری سے نہ صرف خود فائدہ اٹھا سکتے ہیں بلکہ پورے خطے کے مستقبل میں مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔

صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا آئندہ دورۂ پاکستان اسی بڑھتے ہوئے تعلق کا مظہر ہے۔ یہ اس اعلیٰ سطحی رابطے کی ایک کڑی ہے، جس میں صدر ابراہیم رئیسی کا یادگار دورۂ اسلام آباد اور وزیراعظم شہباز شریف کا تہران کا دورہ شامل ہے۔ ان تبادلوں اور سینئر حکام کے مابین جاری سفارتی مشاورت سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک ایک رسمی تعلق سے ہٹ کر خطے میں اثر انگیز شراکت داری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

ایران اور پاکستان کے درمیان 900 کلومیٹر طویل سرحد صرف ایک حد بندی نہیں بلکہ ایک ایسا پُل ہے جو صدیوں سے اقوام و تہذیبوں کو جوڑتا آیا ہے۔ اس سرحد سے نہ صرف تجارت بلکہ خیالات، زبانیں، شاعری اور عقائد کا تبادلہ بھی ہوتا رہا، جو آج بھی ہماری معاشرت کو زندہ رکھتے ہیں۔ نوروز کی تقریبات سے لے کر صوفیانہ روایات تک، ہماری ثقافتی اور روحانی قربت نے باہمی اعتماد کو فروغ دیا ہے جو سیاسی تعاون کی بنیاد ہے۔

مذہبی ہم آہنگی اس تعلق کو مزید مضبوط کرتی ہے۔ بطور دو فخر انگیز مسلم ممالک، ایران اور پاکستان انصاف، ہمدردی اور یکجہتی جیسے اسلامی اصولوں پر کاربند ہیں۔ یہ اقدار نہ صرف داخلی استحکام کی ضامن ہیں بلکہ ہماری بین الاقوامی حکمت عملی کی بھی رہنما ہیں۔ یہی اقدار ہمیں فلسطینی جدوجہد کی حمایت کرنے، ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرنے اور باہمی احترام کے ذریعے امن کے فروغ پر اکساتے ہیں۔

ہماری معیشتیں ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں۔ پاکستان کی زرعی ترقی اور ایران کے وافر توانائی وسائل، اور باہمی روابط کے فروغ کی خواہش، باہمی اقتصادی انضمام کا فطری میدان فراہم کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کھلی، منصفانہ اور باہم جڑی ہوئی معیشت کے قیام میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ باہمی لچک، ٹیکنالوجی میں ترقی اور جامع ترقی کے اصولوں پر مبنی اقتصادی شراکت داری نہ صرف معاشی تبدیلی لا سکتی ہے بلکہ روزگار کے مواقع پیدا کر سکتی ہے اور پورے خطے میں ترقی کا ماڈل قائم کر سکتی ہے۔

جب سرحدی دہشت گردی جیسے بین الاقوامی خطرات ہماری سلامتی کو متاثر کر رہے ہیں، تو ایران اور پاکستان ان کے خلاف چوکنا ہیں۔ انسداد دہشتگردی میں تعاون کوئی انتخاب نہیں بلکہ ایک مجبوری ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں جاری نسل کشی، شام و لبنان پر قبضہ، اور ایران کی سرزمین پر حالیہ حملے اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ خطے میں جارح قوتوں کے خلاف اجتماعی ردعمل کی اشد ضرورت ہے۔

ایران، جون 2025 میں اسرائیل و امریکہ کی جانب سے ایرانی سرزمین پر کیے گئے عسکری حملوں کے خلاف پاکستانی حکومت کے اصولی موقف کو دل سے سراہتا ہے۔ ایسے وقت میں جب مغربی طاقتیں خاموش تماشائی بنیں، پاکستان نے بین الاقوامی قانون، خطے کے استحکام اور ہمسایہ یکجہتی کا ساتھ دیا۔

اسی طرح، پاکستانی عوام کی جانب سے دکھائے گئے جذبات اور ہمدردی نے ایرانی عوام کے دل جیت لیے۔ پاکستانی قوم کے خلوص بھرے جذبات کو ایرانی معاشرے نے قدر کی نگاہ سے دیکھا۔ یہ جذبات ہماری دوستی کی گہرائی اور باہمی اقدار کی مضبوطی کو ثابت کرتے ہیں۔

عالمی فورمز پر بھی ایران اور پاکستان قریبی تعاون رکھتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں ہم فلسطینی عوام کے حقوق اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے متحد ہیں۔ او آئی سی میں ہم مسلم اُمہ کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم، اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن، اور ڈی-8 کے ذریعے ہم باہمی رابطے، اقتصادی انضمام اور علاقائی امن کے اہداف کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔

یہ تعاون صرف بحرانوں کے دوران نہیں، بلکہ ایک وسیع اسٹریٹجک ہم آہنگی کا غماز ہے۔ ایران اور پاکستان خودمختاری، عدم مداخلت اور پرامن تنازعات کے حل جیسے اصولوں کے قائل ہیں۔ ہم ایک ایسے علاقائی نظام کے حامی ہیں جس میں مسلم اقوام خود اپنے مستقبل کی معمار ہوں۔

افغانستان، جو ہمارا مشترکہ ہمسایہ ہے، کے استحکام میں بھی ہم یکساں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اقتصادی حکمت عملیوں کو ہم آہنگ کر کے اور اپنے جغرافیائی فوائد کو بروئے کار لا کر، ایران اور پاکستان خطے کو تعاون کے مرکز میں بدل سکتے ہیں۔

کارآمد تجارتی اور ٹرانزٹ کاریڈورز کا قیام، جو باہمی فائدے پر مبنی ہوں، نہ صرف ہمارے عوام کو عملی فوائد فراہم کرے گا بلکہ خطے میں قیادت کا نیا وژن بھی متعارف کرائے گا۔

ہمیں مستقبل کے راستے پر اتحاد، واضح مقصد اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ سفارتی مکالمے کو وسعت دینا، اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا، تعلیمی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینا اور سلامتی و ترقی پر ادارہ جاتی تعاون قائم کرنا ہمارے تعلقات کو حقیقی مضبوطی فراہم کرے گا۔

صدر پزشکیان کا دورہ، نہ صرف موجودہ وعدوں کی توثیق کا موقع ہے بلکہ نئے امکانات کو دریافت کرنے کا موقع بھی۔ ہمیں علامہ اقبال جو فارسی فکر کے دلدادہ اور پاکستان کے قومی شاعر تھے ، سے رہنمائی لینی چاہیے، جنہوں نے فرمایا تھا کہ:
“قومیں شاعروں کے دل میں جنم لیتی ہیں، اور سیاستدانوں کے ہاتھوں تباہ ہوتی ہیں۔”

ہماری ذمہ داری ہے کہ ایران اور پاکستان صرف ترقی نہ کریں، بلکہ خطے کے پرامن، متنوع اور مربوط مستقبل کے معمار بن کر ابھریں۔

ہماری دوستی صرف ماضی کا ورثہ نہیں بلکہ مستقبل کی اسٹریٹجک سرمایہ کاری ہے۔ اتحاد میں طاقت ہے، تعاون میں مقصد اور باہمی احترام میں دیرپا امن اور مشترکہ ترقی کی بنیاد چھپی ہے۔

ایران اور پاکستان کی دوستی زندہ باد۔

نوٹ: یہ مضمون ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کی جانب سے لکھا گیا ہے اور سب سے پہلے اسے اسلامک ریپبلک نیوز ایجنسی نے شائع کیا ہے۔ یہ مضمون 2 اگست 2025 کو شائع کیا گیا تھا۔

دیکھیں: ایرانی صدر دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے

متعلقہ مضامین

بھارتی فلم ساز کے بیان نے ہندوتوا نظریات کے زیرِ اثر بڑھتی انتہا پسندی کو بے نقاب کر دیا

October 26, 2025

سیکیورٹی فورسز نے واضح کیا ہے کہ سرحد پار سے دراندازی کی ہر کوشش ناکام بنائی جائے گی اور ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک آپریشنز جاری رہیں گے۔

October 26, 2025

مبصرین کے مطابق، فرانس 24 کی یہ رپورٹ صحافتی توازن سے عاری ہے اور اس کا مقصد ایک قانونی انتظامی فیصلے کو بین الاقوامی تنازع کی صورت میں پیش کرنا ہے، جو نہ صرف صحافتی اصولوں کے منافی ہے بلکہ پاکستان کے خلاف منفی بیانیے کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔

October 25, 2025

افغان وفد کی قیادت نجيب حقانی کر رہے ہیں، جو جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے سینئر رکن ہیں اور سراج الدین حقانی کی نگرانی میں سرحدی معاملات کے بعض امور دیکھ رہے ہیں۔

October 25, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *