اسلام آباد: پاکستان نے آزادکشمیر میں جاری احتجاجی مظاہروں سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کو یک طرفہ اور حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں مظاہرین کی جانب سے کیے گئے تشدد اور املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا ہے۔
حقائق سے متضاد بیانات
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے دعوؤں کے برعکس مقامی ذرائع کے مطابق تشدد اس وقت شروع ہوا جب دو مخالف گروہوں کے درمیان تصادم ہوا۔ جس کے نتیجے میں تین پولیس اہلکاروں کی ہلاکت سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ عوامی و سرکاری املاک کو آگ لگا دی گئی۔
New Statement Alert |
— HTN World (@htnworld) October 3, 2025
The Baloch Yakjehti Committee (BYC) has expressed solidarity with the people of Kashmir, urging attention to civic rights, access to essential services, and the recognition of democratic aspirations. pic.twitter.com/eLIcP5H3xj
رپورٹ میں تضادات
رپورٹ میں نقل و حرکت پر پابندیوں کا ذکر کیا گیا ہے لیکن یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ رکاوٹیں مظاہرین کی جانب سے کھڑی کی گئی تھیں یا کسی اور کی جناب سے۔ سیکیورٹی ذرائع نے بیرونی مداخلت کے شواہد بھی پیش کردیے ہیں۔
تنقید کا مرکز
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حقائق کو یکسر نظر انداز کرکے حقاِق سے منافی رپورٹ پیش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پرامن احتجاج شہریوں کا جمہوری حق ہے لیکن تشدد اور املاک کو نقصان پہنچانا کسی صورت قابل قبول نہیں۔
یہ احتجاجی سلسلہ جو ابتدا میں معاشی و مہنگائی کو لے کر شروع ہوا تھا اب تشدد کی شکل اختیار کر چکا ہے جس کے نتیجے میں دونوں اطراف سے جانی نقصان ہوا ہے۔