اعلامیے کے مطابق، پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کو داخلی سلامتی کی قیادت سونپی جائے گی، جبکہ انہیں ضرورت کے مطابق دیگر آئینی اداروں سے معاونت حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔

November 12, 2025

سیاسی مبصرین کے مطابق، 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پارلیمانی سیاست اور جماعتی نظم و ضبط، آرمی قوانین اور عدالتی اختیارات کے حوالے سے ایک نیا باب کھل گیا ہے، جس کے آئندہ اثرات ملکی سیاست پر دور رس ہوں گے۔

November 12, 2025

ذرائع کے مطابق افغان حکومت اس وقت وسطی ایشیائی ممالک، ایران اور ترکی کے ذریعے نئی تجارتی راہیں کھولنے پر غور کر رہی ہے تاکہ پاکستان پر تجارتی انحصار میں کمی لائی جا سکے۔

November 12, 2025

صرف 2025 میں اب تک تقریباً 4300 سے زائد حملے کیے گئے جن میں 1000 سے زائد افراد شہید ہوئے۔ ان میں زیادہ تر حملے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہوئے۔ تاہم اب اسلام آباد جیسے محفوظ شہر میں دھماکے نے خطرے کی نئی گھنٹی بجا دی ہے۔

November 12, 2025

یہ مسئلہ اب صرف دو ریاستوں کا نہیں، بلکہ دو قوموں کے درمیان گہرے ثقافتی، مذہبی اور تاریخی تعلقات کا مضمون ہے۔

November 12, 2025

پشاور میں تاریخی امن جرگہ؛ دہشت گردی کی مذمت، پاک افغان تجارت کھولنے اور صوبائی ایکشن پلان کی تجویز

اعلامیے کے مطابق، پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کو داخلی سلامتی کی قیادت سونپی جائے گی، جبکہ انہیں ضرورت کے مطابق دیگر آئینی اداروں سے معاونت حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔

[read-estimate]

پشاور میں تاریخی امن جرگہ؛ دہشت گردی کی مذمت، پاک افغان تجارت کھولنے اور صوبائی ایکشن پلان کی تجویز

مزید برآں، اعلامیے میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت صوبائی ایکشن پلان برائے امن تشکیل دے۔

November 12, 2025

پشاور میں خیبرپختونخوا اسمبلی کی زیرِ صدارت ہونے والے “امن جرگہ” کا تفصیلی اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں صوبے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، بدامنی اور بین الصوبائی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے عوام گزشتہ دو دہائیوں سے جنگ، شدت پسندی اور دہشت گردی کا سب سے زیادہ نقصان برداشت کر چکے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ تمام سیاسی، مذہبی اور سماجی قوتیں مل کر پائیدار امن کے لیے متحد ہوں۔

اعلامیے میں دہشت گردی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کو اسمبلی کو اعتماد میں لے کر قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے چاہئیں تاکہ صوبے میں امن و امان کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر یہ مطالبہ کیا گیا کہ اسمبلی میں منظور شدہ تمام امن و امان سے متعلق قراردادوں پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔

اعلامیے کے مطابق، پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کو داخلی سلامتی کی قیادت سونپی جائے گی، جبکہ انہیں ضرورت کے مطابق دیگر آئینی اداروں سے معاونت حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔ صوبائی حکومت پولیس اور سی ٹی ڈی کو موجودہ نازک صورتحال کے پیش نظر خصوصی مالی معاونت فراہم کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ بھتہ خوری اور غیر قانونی محصولات کے خاتمے کے لیے ایک جامع پالیسی تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ شورش زدہ علاقوں میں معدنیات کی غیر قانونی نکاسی کا خاتمہ کیا جائے، جبکہ صوبے میں جاری سیکیورٹی آپریشنز اور ان کی قانونی بنیادوں کے بارے میں اسمبلی کو مقررہ مدت میں اِن کیمرا بریفنگ دی جائے۔ اس کے علاوہ صوبائی سطح پر امن کے ایسے فورمز قائم کیے جائیں گے جن میں اکثریت غیر سرکاری اراکین پر مشتمل ہوگی، تاکہ سماجی نمائندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ شہری سطح پر پولیس، کنٹونمنٹ بورڈز اور بلدیاتی اداروں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کی جائے اور چیک پوسٹوں کے خاتمے کے لیے واضح منصوبہ بندی کی جائے۔ مزید برآں، مقامی حکومتوں کے استحکام اور مالی خودمختاری کے لیے آئینی ترمیم کی تجویز پیش کی گئی۔

مالی امور سے متعلق اعلامیے میں کہا گیا کہ صوبائی فنانس کمیشن کو قومی فنانس کمیشن سے براہِ راست منسلک کیا جائے تاکہ خیبرپختونخوا کو اپنے مالی حقوق حاصل ہو سکیں، جن میں، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، پانی اور گیس کے حصے، اور انضمام شدہ اضلاع کی آبادی کے مطابق فنڈز شامل ہیں۔

مزید برآں، اعلامیے میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت صوبائی ایکشن پلان برائے امن تشکیل دے۔ پاک افغان سرحد کو تاریخی تجارتی راستوں کے ذریعے فی الفور تجارت کے لیے کھولنے اور پاک افغان پالیسی میں وفاق کو صوبائی حکومت سے مشاورت کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

اعلامیے کے آخری نکات میں تجویز دی گئی کہ وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان تناؤ کم کیا جائے اور مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق باقاعدگی سے بلایا جائے تاکہ قومی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔

سہیل آفریدی کا بیان

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے جرگے کے بعد ایچ ٹی این سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ “تمام جماعتوں اور مکاتبِ فکر کو مل کر امن کے لیے کام کرنا ہوگا۔ ہمیں امید ہے کہ ہم تمام سفارشات پر عمل درآمد میں کامیاب ہوں گے۔”

پی ٹی ایم کا بائیکاٹ اور تنقید

امن جرگے کے دوران پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور واک آؤٹ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ انہیں پہلی بار کسی سرکاری جرگے میں شرکت کا موقع دیا گیا لیکن تقریر کا حق نہیں دیا گیا۔ رہنما نوراللہ ترین اور حنیف پشتین نے الزام لگایا کہ “یہ وزیر اعلیٰ یا عوام کا جرگہ نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کا ایجنڈا ہے۔”

اس سے قبل قومی ترانے کے دوران پی ٹی ایم اراکین کے بیٹھے رہنے پر دیگر اراکین نے شدید تنقید کی تھی۔

متعلقہ مضامین

سیاسی مبصرین کے مطابق، 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پارلیمانی سیاست اور جماعتی نظم و ضبط، آرمی قوانین اور عدالتی اختیارات کے حوالے سے ایک نیا باب کھل گیا ہے، جس کے آئندہ اثرات ملکی سیاست پر دور رس ہوں گے۔

November 12, 2025

ذرائع کے مطابق افغان حکومت اس وقت وسطی ایشیائی ممالک، ایران اور ترکی کے ذریعے نئی تجارتی راہیں کھولنے پر غور کر رہی ہے تاکہ پاکستان پر تجارتی انحصار میں کمی لائی جا سکے۔

November 12, 2025

صرف 2025 میں اب تک تقریباً 4300 سے زائد حملے کیے گئے جن میں 1000 سے زائد افراد شہید ہوئے۔ ان میں زیادہ تر حملے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہوئے۔ تاہم اب اسلام آباد جیسے محفوظ شہر میں دھماکے نے خطرے کی نئی گھنٹی بجا دی ہے۔

November 12, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *