صدر مملکت آصف علی زرداری نے پیٹرولیم ترمیمی بل 2025 کو باقاعدہ طور پر قانون کی شکل دے دی ہے۔ اس نئے قانون کے تحت پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی پیٹرول پمپس کے خلاف کارروائی مزید مؤثر اور سخت ہو جائے گی۔
ترمیمی بل کی منظوری کے بعد ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز اور کسٹمز حکام کو غیر قانونی پیٹرولیم مصنوعات ضبط کرنے کے اختیارات حاصل ہو گئے ہیں۔
اب گاڑیوں میں لے جائے جانے والا اسمگل شدہ یا غیر قانونی ایندھن بھی فوری طور پر ضبط کیا جا سکے گا۔
صدر آصف علی زرداری نے پٹرولیم ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی
— PPP (@MediaCellPPP) August 30, 2025
ترمیمی ایکٹ اسمگلنگ اور غیر قانونی پٹرول پمپس کے خلاف اقدامات مضبوط کرتا ہے
ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز اور کسٹمز حکام کو ضبطگی کے اختیارات مل گئ
پٹرولیم مصنوعات کی آئی ٹی بیسڈ ٹریکنگ متعارف کرائی گئی ہے
خلاف ورزیوں…
قانون میں آئی ٹی بیسڈ ٹریکنگ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے تاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی نقل و حمل اور فروخت پر جدید نگرانی کی جا سکے۔ اس اقدام کا مقصد شفافیت بڑھانا اور شعبے کی ریگولیشن کو جدید تقاضوں کے مطابق بنانا ہے۔
مزید برآں، خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں اور بھاری جرمانے رکھے گئے ہیں تاکہ غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔ حکومت کے مطابق اس قانون سے نہ صرف ٹیکس چوری اور اسمگلنگ کے خلاف مؤثر اقدامات ممکن ہوں گے بلکہ ایندھن کے شعبے میں منصفانہ مقابلے کی فضا بھی پیدا ہوگی۔
حکومتی ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم ترمیمی بل 2025 کی بدولت قومی خزانے کو اربوں روپے کا فائدہ ہوگا، جبکہ غیر قانونی کاروبار کے خاتمے سے عوام کو بہتر سروسز اور شفاف نظام مل سکے گا۔
دیکھیں: شرح سود 11 فیصد پر برقرار، پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کا امکان