آج کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ کابل انتظامیہ پرانی راہیں چھوڑ کر نئی پگڈنڈیوں کی تلاش میں ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ نئی راہیں افغانستان کو حقیقی استحکام اور ترقی کی نئی منزل تک پہنچا سکیں گی؟ یہ وہ سوال ہے جو ہر سیاسی طالب علم اور تجزیہ کار کے ذہن میں ابھر رہا ہے۔

December 7, 2025

تاہم تازہ جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ رقم عام افغان شہریوں کی مدد کے بجائے طالبان کی مالی طاقت بڑھانے میں استعمال ہوئی، اور اسی طرح بدعنوانی، فضول خرچی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے پرانے پیٹرن کو دہرا دیا گیا۔

December 7, 2025

اس موقع پر متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جانے کا بھی امکان ہے۔پاکستان اور انڈونیشیا قریبی، خوشگوار اور دیرینہ تعلقات کے حامل ہیں جو مشترکہ اقدار اور باہمی مفادات پر مبنی ہیں۔

December 7, 2025

پاکستانی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور پشاور میں تازہ خودکش بم دھماکوں کے پیچھے جماعت الاحرار کے دہشت گرد شامل تھے، اور افغان سرزمین کا استعمال پاکستان کے لیے مسلسل سیکورٹی چیلنج بنا ہوا ہے۔

December 7, 2025

اس دورے کے دوران پیوٹن نے بھارت کو تیل کی مسلسل فراہمی کی پیشکش کی، روسی صدر نے بھارتی وزیراعظم کے ساتھ تجارت اور دفاعی تعلقات بڑھانے پر اتفاق کیا۔

December 7, 2025

تجارتی سرگرمیوں میں تعطل کے سبب سامان کی ترسیل متاثر ہوئی، جس سے مارکیٹ میں اجناس کی کمی اور نتیجتاً قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

December 7, 2025

سیکیورٹی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا مہم زوروں پر – ریاستی پالیسیوں کو خطرات لاحق

مذکورہ بحث تب شدت اختیار کر گئی جب 28 جولائی کو پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ 15 روز کے اندر فوجی اہلکاروں کے قبائلی اضلاع سے انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا
مذکورہ بحث تب شدت اختیار کر گئی جب 28 جولائی کو پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ 15 روز کے اندر فوجی اہلکاروں کے قبائلی اضلاع سے انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا

ماہرین کے مطابق پروپیگنڈا مہم عین اس وقت چلائی جارہی ہے جب خطے میں دہشتگرد عناصر کی کارروائیوں میں اضافہ ہورہا ہے، دراصل ایسے اقدامات ریاستی اداروں کو محدود اور بدنام کرنے کی ایک منظم سازش ہے

August 12, 2025

خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سکیورٹی کے حوالے سے حالیہ بیاات اور اقدامات پر سکیورٹی ذرائع تشویش میں مبتلا ہیں، جو ممکنہ طور پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں اثر انداز سکتے ہیں، جو تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دہشت گردوں گروہوں کو تقویت دے سکتے ہیں۔

مذکورہ بحث تب شدت اختیار کر گئی جب 28 جولائی کو پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ 15 روز کے اندر فوجی اہلکاروں کے قبائلی اضلاع سے انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ گذشتہ کئی ہفتوں سے پی ٹی آئی کے صوبائی قائدین اور کارکنان کی جانب سے سوشل میڈیا پر باجوڑ اور دیگر علاقوں میں فوجی آپریشن کے خلاف بیانات میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری پروپیگنڈا مہم

ماہرین کے مطابق پروپیگنڈا مہم عین اس وقت چلائی جارہی ہے جب خطے میں دہشتگرد عناصر کی کارروائیوں میں اضافہ ہورہا ہے، دراصل ایسے اقدامات ریاستی اداروں کو محدود اور بدنام کرنے کی ایک منظم سازش ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی ایسی سرگرمیاں کی جارہی ہیں جن کے ذریعے ریاست اداروں کو بدنام کیا جاسکے۔ حالیہ دنوں میں باجوڑ آپریشن کو بنیاد بناکر ایسی تصاویر شیئر کی گئیں ہیںجو یا تو پرانی تھیں یا پھر پاکستان کے کسی بھی علاقے کی نہیں تھی۔ جیسے باجوڑ میں ایک مذہبی شخصیت کی ہلاکت پر ہونے والے پرانے مظاہروں کو فوج مخالف احتجاج کے طور پر پیش کیا گیا۔

پی ٹی آئی حکومت کے متضاد بیانات

دیکھا جائے تو کے پی کے کی صوبائی قیادت دو ٹوک مؤقف اختیار نہیں کرسکی۔ علی امین گنڈاپور نے شروع میں باجوڑ آپریشن اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان جاری کیا لیکن بعد میں پھر آپریشن کی حمایت کردی۔
پی ٹی آئی کے قائدین و کارکنان کی جانب سے ریاستی اداروں کے متعلق عدم اعتماد پھیلا رہے ہیں۔ صوبائی حکومت کی سرپرستی میں منعقد کیے گئے جرگوں میں واضح انداز میں آپریشن کے دوران نقل مکانی کو سختی سے مسترد کیا تھا اور ساتھ ہی افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔ ایک ایسا مطالبہ جس کے بارے ماہرین کاکہنا ہے ایسے مطالبات جنکے ذریعے دہشت گردوں کو سرحدی علاقوں میں پناہ دینے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

پی ٹی ایم اور بھارتی اکاؤنٹس کی منفی سرگرمیاں

آجکل پی ٹی آئی کی ان پالیسیوں کے ساتھ ساتھ پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں نے بھی پاکستانی فوج پر تنقید کے نشتر چلا رکھے ہیں۔۔ سوشل میڈیا پر پی ٹی ایم سے منسلک اکاؤنٹس اور دیگر کارکنوں کے بیانات موجودہ آپریشنز کو دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے بجائے قومیت و لسانیت کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

پاکستان کی سلامتی کے لیے درپیش چیلنجز

پاکستان تحریک طالبان جو افغانستان میں طالبان حکومت کے ہوتے ہوٗے ایک مضبوط قوت کی شکل اختیار کرچکی ہے، نے گذشتہ دو سالوں میں خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقوں میں اپنی کارواٗیوں میں اضافہ کردیا ہے، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور سیکیورٹی فورسز پر بھی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

وفاقی حکومت نے ابھی تک کوئی سرکاری اور عوامی ردعمل جاری نہیں کیا، لیکن حکام خبردار کرتے ہیں کہ انتخابی فائدہ حاصل کرنے کے لیے سلامتی کی پالیسی کو سیاسی رنگ دینے سے باغیوں کو موقع مل سکتا ہے کہ وہ اپنے محفوظ پناہ گاہوں کو دوبارہ قائم کریں اور صوبے کو اس عدم استحکام کی طرف دھکیل دیں جو 2000 کی دہائی کے وسط میں بغاوت کے دور میں دیکھا گیا تھا۔

جیسے جیسے دشمن عناصر کی کاروایوں میں اضافہ ہو رہا ہےتو اشتعال انگیزی، بے بنیاد معلومات اور پروپیگنڈے جو ملک کو غیر مستحکم ہونے کی طرف لے جارہے ہیں۔ انپی عوامل کے ذریعے خیبر پختونخوا کو ماضی کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔ سیکیورٹٰ ماہرین کے مطابق باوجود شدید خطرات ہونے کے پاکستان کا ماضی روز اول سے دہشت گردوں کے خلاف جدوجہد کرتے ہوٗے مضبوط ہوا ہے، ان کے مطابق اصل چیلنج یہ ہے کہ سیاسی و ذاتی مفاد قومی جدوجہد کو کمزور نہ کردے، سرکاری اداروں اور عوام کے درمیان ہم آہنگی اس طرح ہو کہ ریاست مخالف لوگوں کو دوبارہ منظم ہونے کا موقع ہی نہ ملے۔

دیکھیں: باجوڑ میں ایک بار پھر تین روزہ کرفیو نافذ؛ نوٹیفیکیشن جاری

متعلقہ مضامین

آج کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ کابل انتظامیہ پرانی راہیں چھوڑ کر نئی پگڈنڈیوں کی تلاش میں ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ نئی راہیں افغانستان کو حقیقی استحکام اور ترقی کی نئی منزل تک پہنچا سکیں گی؟ یہ وہ سوال ہے جو ہر سیاسی طالب علم اور تجزیہ کار کے ذہن میں ابھر رہا ہے۔

December 7, 2025

تاہم تازہ جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ رقم عام افغان شہریوں کی مدد کے بجائے طالبان کی مالی طاقت بڑھانے میں استعمال ہوئی، اور اسی طرح بدعنوانی، فضول خرچی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے پرانے پیٹرن کو دہرا دیا گیا۔

December 7, 2025

اس موقع پر متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جانے کا بھی امکان ہے۔پاکستان اور انڈونیشیا قریبی، خوشگوار اور دیرینہ تعلقات کے حامل ہیں جو مشترکہ اقدار اور باہمی مفادات پر مبنی ہیں۔

December 7, 2025

پاکستانی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور پشاور میں تازہ خودکش بم دھماکوں کے پیچھے جماعت الاحرار کے دہشت گرد شامل تھے، اور افغان سرزمین کا استعمال پاکستان کے لیے مسلسل سیکورٹی چیلنج بنا ہوا ہے۔

December 7, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *