امریکی کانگریس کی رکن راشدہ طلیب کی جانب سے پاکستان میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی موجودگی میں فوجی امداد روکنے کی تجویز نے سفارتی اور سیاسی حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔
راشدہ طلیب نے امریکی ایوانِ نمائندگان میں مطالبہ کیا کہ اگر جنرل عاصم منیر اقتدار میں رہتے ہیں تو پاکستان کو دی جانے والی فوجی امداد بند کر دی جائے۔ اس بیان پر حکومتی ذرائع اور ماہرینِ بین الاقوامی امور نے سخت ردعمل دیا ہے۔
ترجمان اسٹریٹجک کمیونیکیشن سیل کا کہنا تھا:
“پاکستان کی عسکری قیادت کا انتخاب آئینی و داخلی معاملہ ہے، جس پر بیرونی دباؤ یا ڈائیسپورا کی بنیاد پر مداخلت ناقابل قبول ہے۔”
ریاستی خودمختاری پر حملہ
حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کی امداد کو شخصیات سے مشروط کرنا نہ صرف سفارتی اصولوں کے منافی ہے بلکہ ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے۔
“یہ طرزِ عمل خارجہ تعلقات میں شفافیت کو مجروح کرتا ہے اور پاکستان جیسے خودمختار ملک کی داخلی خودمختاری پر حملہ تصور کیا جا سکتا ہے،” ایک اعلیٰ سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔
راشدہ طلیب کی جانب سے یہ موقف پاکستانی نژاد امریکی شہریوں اور مخصوص سیاسی حلقوں، بالخصوص پی ٹی آئی حامی ڈائیسپورا کے دباؤ کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ
“ایسی سرگرمیاں نہ صرف امریکی کانگریس کی غیر جانبداری پر سوال اٹھاتی ہیں بلکہ یہ امریکی خارجہ پالیسی کو ذاتی و سیاسی ترجیحات کا تابع بنا سکتی ہیں۔”
حکومتِ پاکستان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں ریاستی ادارے دہشت گردی کے خلاف نہ صرف واضح حکمت عملی رکھتے ہیں بلکہ قومی یکجہتی اور آئینی دائرے میں رہ کر کام کر رہے ہیں۔
“ترجمان نے مزید کہا کہ امریکی ٹرمپ انتظامیہ بھی جنرل عاصم منیر کی انسدادِ دہشت گردی پالیسیوں کی معترف رہی ہے۔
دیکھیں: پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم شہدائے کشمیر انتہائی عقیدت و احترام سے منایا گیا