عارفہ سیدا زہرا انتقال کر گئیں۔ معروف تعلیم دان، مورخہ، ادبی محقق اور حقوقِ نسواں کی علمبردار ڈاکٹر عارفہ سیدا زہرا نے پاکستان میں تعلیم، اردو زبان و ادب، خواتین کے حقوق اور ثقافتی ورثے کے فروغ کے لیے عمرِ بھر خدمات سر انجام دی ہیں۔ انھوں نے لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور اور یونیورسٹی آف ہوائی مینوا سے اپنی اعلیٰ تعلیم حاصل کی، اور پھر تقریباً نصف صدی پر محیط تدریسی، تحقیقی اور ادبی سرگرمیوں کے ذریعے معاشرے میں ایک روشن نقوش چھوڑا۔
ڈاکٹر زہرا نے اردو زبان کے فروغ میں بے حد شدت سے کام کیا۔ انھوں نے بیان کیا کہ ان کی زندگی کے تین بڑے عشق تھے: “پاکستان، اردو زبان اور لاہور”۔ادبی مباحثوں، سیمنارز اور تعلیمی فورمز میں وہ اردو ادب، علمی تاریخ اور تنقیدی مطالعہ کی معتبر آواز بن کر ابھریں۔ انھیں یونیسیف، نیشنل کالج آف آرٹس اور دیگر اداروں کی جانب سے بھی نمایاں اعزازات سے نوازا گیا۔
تعلیم و تدریس کے علاوہ، ڈاکٹر زہرا نے قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن کے طور پر کام کیا اور پاکستانی معاشرے میں جنس، ادب اور سماجی عدل کے موضوعات کو پُراثر انداز میں اٹھایا۔ ان کی علمی تحریریں، لیکچرز اور عوامی تقریریں آج بھی طلبہ و طالبات، ادیبوں اور معاشرتی کارکنوں کے لیے رہنمائی کا باعث ہیں۔
ان کی وفات نے پاکستانی علمی، ادبی اور تعلیمی حلقوں کو گہرے رنج میں مبتلا کر دیا ہے، جہاں انہیں نہ صرف ایک استاد بلکہ ایک مشعلِ راہ کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے۔ ڈاکٹر ارفع سیدا زہرہ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور ان کا مشورہ کہ “اردو ہماری ثقافتی میراث ہے، اسے زندہ رکھنا ہمارا فرض” آئندہ نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہوگا۔
دیکھیں: شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا 148 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے