افریقی ملک سوڈان کے شہر الفاشر میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے تازہ حملوں نے ایک اور المناک انسانی المیے کو جنم دیا ہے۔ تین روز کے دوران کم از کم 1500 شہری ہلاک ہوئے، جن میں خواتین، بچے، اور ضعیف العمر افراد شامل ہیں۔ بین الاقوامی اداروں نے ان واقعات کو حقیقی نسل کشی قرار دیتے ہوئے فوری عالمی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک نے تصدیق کی ہے کہ آر ایس ایف نے شہر سے فرار کی کوشش کرنے والے عام شہریوں پر فائرنگ کی۔ تنظیم کے بیان میں کہا گیا کہ یہ حملے قتل و صفایا کرنے کی ایک منظم اور دانستہ مہم کا حصہ ہیں۔ یہ سلسلہ اس خونریز تنازعے کی توسیع ہے جو ڈیڑھ سال قبل شروع ہوا، جب 14 ہزار سے زائد شہری بمباری، بھوک اور ماورائے عدالت قتل کا نشانہ بنے۔
ییل یونیورسٹی کی ہیومینیٹیرین ریسرچ لیب نے اپنی حالیہ رپورٹ میں الفاشر میں اجتماعی قتلِ عام کے شواہد پیش کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، آر ایس ایف نے 17 ماہ کے محاصرے کے بعد الفاشر پر قبضہ کر لیا، جو دارفور میں سوڈانی فوج کا آخری مضبوط گڑھ تھا۔ سوڈانی حکومت کا کہنا ہے کہ شہر میں اب تک 2000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ امدادی اداروں نے شہریوں پر فائرنگ، گھروں پر حملوں، اور جنسی تشدد کی تصدیق کی ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس نے انکشاف کیا کہ آر ایس ایف کے جنگجوؤں نے الفاشر کے سعودی زچہ و بچہ اسپتال میں داخل ہو کر 460 سے زائد مریضوں، طبی عملے اور ان کے اہل خانہ کو قتل کیا۔ اس واقعے کو عالمی ادارہ صحت نے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے اس پر گہرے صدمے اور خوف کا اظہار کیا۔
عینی شاہدین کے مطابق، آر ایس ایف جنگجوؤں نے اسپتال کے اندر موجود ہر شخص کو نشانہ بنایا۔ بعض ویڈیوز میں جنگجوؤں کو مریضوں پر فائرنگ کرتے اور ہسپتال کے کمروں میں گھومتے دیکھا گیا۔ ہلاک شدگان میں ریڈ کریسنٹ کے رضاکار اور کئی خواتین ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب سعودی عرب، مصر، قطر، ترکیہ، اور اردن نے سوڈان میں ہونے والے مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔ سعودی عرب نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔ مصر نے فوری انسانی جنگ بندی پر زور دیا اور بحران سے نکلنے کے لیے سفارتی کوششوں کی یقین دہانی کرائی۔ ترکیہ نے انسانی امداد کے محفوظ گزر کی اجازت دینے اور دشمنی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ قطر نے جنگ بندی اور مذاکرات پر زور دیا، جبکہ اردن نے صبر و تحمل اور شہریوں کے تحفظ پر زور دیا۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق، الفاشر کے سقوط کے بعد آر ایس ایف نے تقریباً پورے دارفور پر قبضہ کر لیا ہے، جس سے سوڈان کے دوبارہ تقسیم ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے، ورنہ سوڈان ایک اور روانڈا بننے کے دہانے پر پہنچ سکتا ہے۔
دیکھیں: نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی طیاروں کی غزہ پر بمباری، متعدد فلسطینی شہید