خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کی تحصیل نرمی خیل میں دو سرکاری اسکولوں پر خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کیے گئے دو الگ الگ آپریشنز میں کم از کم 25 دہشتگرد ہلاک ہوگئے، جن میں 11 مبینہ خودکش بمبار بھی شامل ہیں۔ حکام کے مطابق یہ دونوں سرکاری اسکول گزشتہ دو برس سے خالی پڑے تھے اور حافظ گل بہادر گروپ کے کارندے انہیں خودکش حملہ آوروں کی تربیت گاہوں کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ ایوب اسکول کے احاطے میں غیر ملکی شدت پسند بھی موجود تھے جن میں سے آٹھ مارے گئے، تاہم ان اطلاعات کی آزادانہ تصدیق فی الحال ممکن نہیں ہوسکی۔
سینئر صحافی فدا عدیل نے ایچ ٹی این سے گفتگو میں بتایا کہ کچھ عرصہ قبل سابق صوبائی وزیر شاہ محمد فلک کے حجرے پر بھی اسی نوعیت کی کارروائی کیے جانے کے دعوے سامنے آئے تھے، جس کی انہوں نے سختی سے تردید کی تھی اور وہاں کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔ فدا عدیل نے بھی 25 دہشت گردوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
تاہم نرمی خیل کے حالیہ آپریشن میں بڑی تعداد میں دہشتگردوں کے مارے جانے سے سکیورٹی حکام کا مؤقف مزید مضبوط ہوا ہے کہ سرکاری عمارتوں کو شدت پسند تربیت اور کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہے تھے۔