طالبان حکام نے متعدد نوجوانوں کو برطانوی سیریز پیکی بلائنڈرز کے کرداروں جیسا حلیہ اپنانے پر گرفتار کر کے تربیتی پروگرام میں بھیج دیا

December 8, 2025

یہ معاملہ اس لیے بھی حساس ہے کہ امریکہ میں گزشتہ برس ایک بل پیش کیا گیا تھا جس کا مقصد امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسوں کو طالبان تک پہنچنے سے روکنا تھا۔ اگرچہ یہ بل ایوانِ نمائندگان سے منظور ہوا تھا، مگر تاحال مکمل قانون نہیں بن سکا۔

December 8, 2025

حکام اور ماہرین کے مطابق یہ ویڈیو بین الاقوامی سطح پر ایک بار پھر طالبان اور عالمی جہادی نیٹ ورکس کے گہرے روابط پر سوالات اُٹھا سکتی ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب عالمی برادری طالبان سے دہشت گرد گروہوں سے لاتعلقی کے عملی ثبوت کا تقاضا کر رہی ہے۔

December 8, 2025

ذرائع کے مطابق گرفتار افراد کو پنجشیر میں ’’جی ڈی آئی‘‘ نامی مرکز میں قید رکھا گیا ہے، جس کے انچارج دو ماہ قبل تعینات ہونے والے ڈاکٹر بشیر ہیں۔

December 8, 2025

ڈی ڈبلیو کی رپوٹس کے مطابق افغانستان میں ضروری ادویات کی شدید قلت ہے، بازاروں میں کھلے عام جعلی ادویات فروخت کی جارہی ہیں تاہم طالبان حکومت نے ان رپورٹس کی تردید کردی ہے

December 8, 2025

سی ٹی ڈی نے کامیاب کاروائیاں کرتے ہوئے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے منسلک 12 دہشت گردوں گرفتار کرلیا

December 8, 2025

طالبان نے عام معافی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجشیر میں سابق فوجی اور عام شہری گرفتار کر لیے

ذرائع کے مطابق گرفتار افراد کو پنجشیر میں ’’جی ڈی آئی‘‘ نامی مرکز میں قید رکھا گیا ہے، جس کے انچارج دو ماہ قبل تعینات ہونے والے ڈاکٹر بشیر ہیں۔
طالبان نے عام معافی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجشیر میں سابق فوجی اور عام شہری گرفتار کر لیے

ادھر پنجشیر میں 2021 کے بعد سے بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

December 8, 2025

افغانستان میں طالبان نے اپنی جانب سے اعلان کردہ عام معافی کی ایک بار پھر خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجشیر میں سابق افغان فوج کے پانچ اہلکاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ تمام گرفتار افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ایران سے ڈی پورٹ ہونے کے بعد اپنے گھر واپس جا رہے تھے۔

مقامی ذرائع کے مطابق گرفتار شدگان میں کرنل شرام اللہ، گل بدین، علیم، جان محمد اور سلیمان شامل ہیں۔ ان میں سے دو بھائی، ایک بھتیجا اور دو کزنز شامل ہیں، جو ضلع شُتل کی رَوی درہ کے رہائشی ہیں۔ یہ تمام افراد سابق حکومت میں فوج یا سیکیورٹی اداروں میں خدمات انجام دے چکے تھے۔

طالبان کی جانب سے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ ان کا تعلق نیشنل ریزسٹنس فرنٹ اور افغانستان فریڈم فرنٹس سے ہے۔ تاہم مقامی ذرائع اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ اکثر گرفتاریاں صرف اس وجہ سے ہوتی ہیں کہ مقامی طالبان کمانڈرز کو رشوت نہیں دی جاتی۔ مذکورہ خاندان سے فی کس ایک لاکھ افغانی طلب کیے گئے تھے، جس کی عدم ادائیگی پر انہیں حراست میں لیا گیا۔

ادھر پنجشیر میں 2021 کے بعد سے بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ رپورٹوں کے مطابق اب تک 15 ہزار 543 افراد کو گرفتار یا لاپتا کیا جا چکا ہے، جن میں سے 543 کی ہلاکت کی تصدیق بھی ہو چکی ہے۔ سال 2025 میں ان کارروائیوں میں تیزی آئی ہے اور عام شہری بھی مسلسل نشانہ بن رہے ہیں۔

گرفتار ہونے والوں میں نامور شخصیات بھی شامل ہیں، جن میں ڈاکٹر صاحب خان مرزا، مجیب، نَجم الدین اور سیف الدین شفاف زادہ قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر عبداللہ کے سابق گارڈز، پولیس افسران، ججوں اور نہتے شہریوں کو بھی حراست میں لیا جا چکا ہے۔ حتیٰ کہ چھ نوجوانوں کو محض گھاس کاٹنے کے جرم میں بھی پکڑ کر لے جایا گیا۔

مزید اطلاعات کے مطابق متعدد شہریوں کو فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے ہلاک کیا گیا ہے، جن میں عبدالمتین، عبدالرؤف اور عبدالشکور کے نام شامل ہیں۔ ہزاروں افراد کے لاپتا ہونے سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق گرفتار افراد کو پنجشیر میں ’’جی ڈی آئی‘‘ نامی مرکز میں قید رکھا گیا ہے، جس کے انچارج دو ماہ قبل تعینات ہونے والے ڈاکٹر بشیر ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بازارک میں ایک نئی جیل کی تعمیر بھی تیزی سے جاری ہے تاکہ مزید قیدیوں کو رکھا جا سکے۔

انسانی حقوق تنظیموں کا کہنا ہے کہ طالبان کی پکڑ دھکڑ صرف سابق فوجیوں تک محدود نہیں رہی بلکہ اس کا دائرہ اب اساتذہ، ڈاکٹرز، صحافیوں اور عام شہریوں تک پھیل چکا ہے، جس سے پنجشیر اور دیگر علاقوں میں خوف و ہراس مزید بڑھ رہا ہے۔

دیکھیں: افغانستان سے متعلق اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس 10 دسمبر کو ہوگا

متعلقہ مضامین

طالبان حکام نے متعدد نوجوانوں کو برطانوی سیریز پیکی بلائنڈرز کے کرداروں جیسا حلیہ اپنانے پر گرفتار کر کے تربیتی پروگرام میں بھیج دیا

December 8, 2025

یہ معاملہ اس لیے بھی حساس ہے کہ امریکہ میں گزشتہ برس ایک بل پیش کیا گیا تھا جس کا مقصد امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسوں کو طالبان تک پہنچنے سے روکنا تھا۔ اگرچہ یہ بل ایوانِ نمائندگان سے منظور ہوا تھا، مگر تاحال مکمل قانون نہیں بن سکا۔

December 8, 2025

حکام اور ماہرین کے مطابق یہ ویڈیو بین الاقوامی سطح پر ایک بار پھر طالبان اور عالمی جہادی نیٹ ورکس کے گہرے روابط پر سوالات اُٹھا سکتی ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب عالمی برادری طالبان سے دہشت گرد گروہوں سے لاتعلقی کے عملی ثبوت کا تقاضا کر رہی ہے۔

December 8, 2025

ڈی ڈبلیو کی رپوٹس کے مطابق افغانستان میں ضروری ادویات کی شدید قلت ہے، بازاروں میں کھلے عام جعلی ادویات فروخت کی جارہی ہیں تاہم طالبان حکومت نے ان رپورٹس کی تردید کردی ہے

December 8, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *