وادی تیراہ میں ہونے والے حالیہ دھماکے کے بعد سوشل میڈیا اور مخصوص حلقوں کی جانب سے یہ افواہیں پھیلائی گئیں کہ پاکستانی فضائیہ نے عام شہریوں پر بمباری کی ہے۔ یہ خبر دیکھتے ہی دیکھتے پروپیگنڈہ نیٹ ورکس کے ذریعے پھیل گئی۔ تاہم، زمینی حقائق اور مقامی گواہوں کے بیانات نے اس جھوٹ کو بے نقاب کر دیا۔
ضعیف عورت کی گواہی
ایک ضعیف مقامی خاتون نے دل دہلا دینے والی حقیقت بیان کی۔ ان کے مطابق:
“تیرہ میں طالبان اپنے ہی بارودی مواد کے پھٹنے سے جہنم واصل ہوئے۔ ساتھ میرا گھر تھا، جہاں میرے نواسے نواسیاں رہتے تھے۔ دھماکے سے ان کا مکان تباہ ہوا اور وہ شہید ہو گئے۔”
یہ بیان اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ دہشت گرد اپنی جانیں تو گنواتے ہی ہیں، ساتھ عام شہریوں کو بھی اپنی درندگی کا نشانہ بناتے ہیں۔
بدقسمتی سے اس وقت حالت جنگ ہے۔ بھارت اور افغانستان کی مکمل سپورٹ سے پاکستان کے خلاف جنگ لڑی جا رہی ہے۔ اصل ظالم تو وہ ہے جو جنگ میں بھی معصوم بچوں کو انسانی شیلڈ بنا رہا ہے۔ احتجاج اس پر بھی ہونا چاہے کہ خود بچوں کے پیچھے چھپ کر کون لڑای لڑ رہا ہے۔ #TirahValley#وادی_تیراہ pic.twitter.com/RRSZFs3jXN
— Abid Jamal Qazi (@AbidJamalQazi) September 22, 2025
ٹی ٹی پی کی خود تصدیق
دلچسپ امر یہ ہے کہ خود کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اپنے ایک نوٹیفیکیشن میں اس دھماکے کی تصدیق کی۔ نوٹیفیکیشن میں واضح کیا گیا کہ دھماکہ ان کے اپنے مرکز میں ہوا، جہاں بارودی مواد ذخیرہ کیا گیا تھا۔ اس اعتراف نے تمام پروپیگنڈہ بیانیوں کو خاک میں ملا دیا۔

دہشت گردوں کا طریقۂ واردت
یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب دہشت گرد گروہ رہائشی علاقوں کو ڈھال بناتے ہیں۔ وادی تیراہ کے اس مرکز میں بھی یہی ہوا۔ دہشت گردوں نے
- گھروں کو بارود کے ذخائر میں بدل دیا
- مساجد کو ٹھکانے کے طور پر استعمال کیا
- بچوں اور خواتین کو انسانی ڈھال بنایا
یہ حکمت عملی دہشت گردی کی تاریخ میں ہمیشہ سے استعمال ہوتی رہی ہے تاکہ اپنی بقا کو یقینی بنایا جا سکے اور ریاستی کارروائیوں کو بدنام کیا جا سکے۔
پروپیگنڈے کی کوششیں
پی ٹی ایم اور کچھ سیاسی عناصر نے اس واقعے کو ایک بار پھر اپنی سیاسی چالوں کے لیے استعمال کیا۔ پرانی تصاویر اور ویڈیوز دوبارہ اپلوڈ کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ پاک فوج نے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دھماکہ دہشت گردوں کی اپنی غفلت اور ظلم کا نتیجہ تھا۔
دہشت گردی کے اثرات
اس دھماکے میں جہاں ایک درجن سے زائد دہشت گرد مارے گئے، وہیں مقامی خاندان بھی متاثر ہوئے۔ گھروں کو نقصان پہنچا، خواتین اور بچے شہید ہوئے، اور پورے علاقے میں خوف کی فضا پھیل گئی۔ یہ سب کچھ اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردوں کی موجودگی خود مقامی آبادی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
ریاست کا مؤقف
پاکستانی فوج اور ریاست کا مؤقف بالکل واضح ہے:
- عام شہری کبھی نشانہ نہیں بنائے جاتے۔
- کارروائیاں صرف دہشت گردوں کے خلاف کی جاتی ہیں۔
- پروپیگنڈے کا مقصد صرف دہشت گردوں کو تحفظ دینا ہے۔
یہ عزم ایک بار پھر دہرایا گیا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز جاری رہیں گے تاکہ مقامی آبادی کو ان کے شر سے محفوظ رکھا جا سکے۔
دیکھیں: وادی تیراہ: ٹی ٹی پی کے بارودی ذخائر نے 10 سے زائد معصوم زندگیاں نگل لیں