وفاقی حکومت نے مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وزارتِ داخلہ نے اس حوالے سے باقاعدہ سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کی تھی، جس کی منظوری آج وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اجلاس میں دے دی گئی۔
وزارتِ داخلہ کی جانب سے وفاقی کابینہ کو ارسال کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ ٹی ایل پی فرقہ وارانہ تشدد، املاک کی توڑ پھوڑ، اور اشتعال انگیز تقاریر میں ملوث رہی ہے۔ مزید کہا گیا کہ جماعت کے رہنماؤں نے بیرونِ ملک تعلقات کو متاثر کرنے کی کوشش کی، بالخصوص امریکہ اور فرانس کے خلاف انتہا پسندانہ بیانات دیے، اس لیے جماعت کو “کالعدم” قرار دینے کی سفارش کی گئی۔
وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی ۔
— HTN Urdu (@htnurdu) October 23, 2025
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پابندی کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے ضابطے کی کارروائی کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو احکامات جاری کردیے ہیں۔
خیال رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایک… pic.twitter.com/BDhErfOlec
ذرائع کے مطابق کابینہ نے سمری کی منظوری دیتے ہوئے وزارتِ داخلہ کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت قانونی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ فیصلہ پنجاب حکومت کی سفارش پر کیا گیا، جس نے ایک ہفتہ قبل ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے کا باضابطہ مطالبہ کیا تھا۔
پنجاب کابینہ نے 17 اکتوبر کو ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے کر وفاقی حکومت کو سمری ارسال کی تھی۔ اس سے قبل، ٹی ایل پی کے احتجاجی مظاہروں کے دوران مریدکے اور لاہور سمیت کئی شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، جن میں متعدد اہلکار زخمی ہوئے اور 2716 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔
ٹی ایل پی نے اپنے احتجاج کو “غزہ سے اظہارِ یکجہتی مارچ” قرار دیا تھا اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم 13 اکتوبر کو علی الصبح قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آپریشن کے نتیجے میں احتجاج ختم کر دیا گیا۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق، تحریک لبیک پاکستان کے خلاف درجنوں مقدمات درج کیے جا چکے ہیں، جن میں سے صرف لاہور میں 39 مقدمات شامل ہیں۔ متعدد مرکزی و ضلعی رہنما بھی گرفتار ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق، آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 17(2) کے تحت کسی جماعت پر پابندی کا حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کرتی ہے۔ وفاقی حکومت یہ معاملہ پندرہ دن کے اندر عدالتِ عظمیٰ کو بھیجے گی، جس کا فیصلہ حتمی تصور ہوگا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، پاکستان میں سیاسی جماعتوں پر پابندیوں کی ایک طویل تاریخ ہے۔ ماضی میں پی ٹی ایم، پی ٹی آئی، اور عوامی لیگ پر بھی پابندیوں کے اعلانات کیے جا چکے ہیں۔ ٹی ایل پی پر اس سے قبل 2021 میں بھی پابندی لگائی گئی تھی، جو بعد ازاں حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعد ختم کر دی گئی تھی۔
وفاقی کابینہ کے آج کے فیصلے کے بعد وزارتِ داخلہ نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے، جس کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
حکومت کے مطابق، یہ اقدام قومی سلامتی، داخلی امن، اور سفارتی مفادات کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔
دیکھیں: طلال چودھری کو دھمکیاں دینے والے تحریک لبیک کے کارکن گرفتار کرلیا گیا