برطانوی وزیرِ اعظم کئیرسٹارمر واضح اعلان کیا کہ اگر اسرائیل نے جنگ بندی کا اعلان نہ کیا تو ستمبر کے مہینے میں برطانیہ فلسطین کو تسلیم کرلے گا۔ سعودی عرب سمیت دیگر ممالک نے اس تاریخی اعلان کو نہایت ہی خوش آئند قرار دیا ہے، یاد رہے اس سے قبل بھی برطانوی حکومت کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا جا چکا ہے۔
برطانوی حکّام کے اس اقدام کو دنیا بھر مین جہاں سراہا جارہا وہیں یہ بھی کہا جارہا ہے برطانوی حکومت پر اپنے اداروں و شہریوں کا اس قدر دباؤ تھا اس لیے برطانوی حکام کو مجبوراً ایسا اعلان کرنا پڑا، یاد رہے اس سے قبل بھی برطانوی حکومت کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا جا چکا ہے۔ کہ برطانیہ کو مجبوراً ایسا اعلان کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ برطانیہ کے دو سو سے زائد قانون ساز اداروں کی جانب سے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین کو بحیثیت ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کرے، کیونکہ فلسطینوں پر جاری سفاکیت انتہا کو پہنچ چکی ہے لہذا برطانوی حکام پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہیکہ وہ فلسطینیوں کے حق میں اقدام اُٹھائے۔
برطانوی پارلیمنٹ میں ایک قرار داد جمع کی گئی ہے جس میں یہ مذکور تھا کہ برطانوی حکام رواں ہفتے منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس سے قبل فلسطین کو بحیثیت ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کرے۔
برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کا کہنا ہے برطانوی ریاست کا بین الاقوامی سطح پر اقوام متحدہ کونسل میں ایک گہرا اثر رسوخ ہے لہذا برطانوی حکومت اگر ایسا اقدام اُٹھاتی ہے تو بین الاقوامی سطح پراسرائیلی جارحیت کے خلاف اور مظلوم مظلوم فلسطینیوں کے حق میں ایک سازگار ماحول بن سکتا ہے۔
عوامی رائے عین اس وقت سامنے آئی ہے جب غزہ کی سرزمین سے دردناک و افسوسناک خبریں سننے کو مل رہی ہیں کہ غزہ ی آمد و رفت معطل کردی گئی ہے نتیجتاً ایک مہلک بھوک بحران نے جنم لیا ہے، فلسطینی بچے بھوک کی وجہ سے بلک بلک کر آخری سانسیں لے رہے ہیں
دیکھیں: فرانس نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو تنازعے کے خاتمے کا واحد حل بتا دیا