امریکہ میں “ایچ آر 260 نو ٹیکس ڈالرز فار دی ٹیررسٹس ایکٹ” ایک بار پھر سیاسی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ کانگریس کی موجودہ مدت ختم ہونے سے پہلے سینیٹ پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ اس بل پر فوری پیش رفت کی جائے۔
یہ بل جون 2025 میں ایوانِ نمائندگان سے متفقہ طور پر منظور ہو چکا ہے۔ اس کے تحت امریکی محکمہ خارجہ کو اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ کسی بھی ایسی بین الاقوامی یا امدادی فنڈنگ کو روک سکے جو بالواسطہ طور پر طالبان حکومت کو فائدہ پہنچاتی ہو۔ تاہم یہ بل 24 جون سے سینیٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی میں زیر التوا ہے اور اس پر کوئی کاروائی نہیں ہو سکی ہے۔
دسمبر میں سابق امریکی فوجیوں، قدامت پسند گروہوں اور افغان اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے بل پر کارروائی کے لیے آن لائن مہم بڑھ گئی ہے۔ ان مہمات میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 2021 کے بعد افغانستان کے لیے ہفتہ وار 40 ملین ڈالر کی انسانی امداد بھیجی گئی، جس سے طالبان مبینہ طور پر ٹیکس اور مالی مداخلت کے ذریعے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بااثر شخصیات نے سینیٹ رہنماؤں اور کمیٹی اراکین کو ٹیگ کرتے ہوئے تاخیر کو امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ مہم کے چلنے کے باوجود 7 دسمبر تک سینیٹ کی جانب سے اس مسئلے پر کوئی اہم پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر کانگریس کی مدت ختم ہونے سے پہلے اس بل پر ووٹنگ نہ ہوئی تو آئندہ سال اس کی منظوری مزید مشکل ہو جائے گی۔ اس صورتحال نے واشنگٹن کی افغان پالیسی پر ایک نیا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔