امریکا نے ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں پاکستان کے ایف-16 بیڑے کی جدید کاری کے لیے 686 ملین ڈالر کا بڑا دفاعی پیکیج منظور کرلیا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات میں نمایاں بہتری اور ازسرِنو اعتماد کا مضبوط اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔
یہ منظوری محض ایک تکنیکی یا معمول کی فروخت نہیں بلکہ واشنگٹن کی جانب سے ایک اسٹریٹجک سگنل ہے کہ امریکا پاکستان کو خطے میں ایک قابلِ اعتماد اور ذمہ دار شراکت دار تصور کرتا ہے۔ اس پیکیج میں ایف-16 طیاروں کی اپ گریڈیشن کے لیے ٹیکنالوجی، آلات اور جدید دفاعی سسٹمز کی فراہمی شامل ہے۔
اسٹریٹجک اعتماد کا اظہار
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کی جانب سے اس نوعیت کی حساس اور اعلیٰ سطحی دفاعی ٹیکنالوجی کی فراہمی پاکستان پر اعتماد کی بحالی کی علامت ہے۔ واشنگٹن یہ تسلیم کر رہا ہے کہ پاکستان خطے میں استحکام، انسدادِ دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
ایف-16 بیڑے کی جدید کاری سے پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا، اور دونوں ممالک کے مشترکہ ہدف—ایک محفوظ اور مستحکم خطے—کی جانب پیش رفت ممکن ہوگی۔
امریکی پالیسی میں اہم تبدیلی
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ واشنگٹن کی خطے سے متعلق پالیسی میں ایک بڑی ری اسٹریٹجائزیشن کو ظاہر کرتا ہے۔ امریکا پاکستان کے بدلتے ہوئے اسٹریٹجک کردار کو تسلیم کر رہا ہے اور ماضی کی غلط فہمیوں اور تناؤ کے بجائے اب باہمی اعتماد پر مبنی تعلقات کی طرف بڑھ رہا ہے۔
یہ دفاعی تعاون اس بات کا عندیہ ہے کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات محض وقتی ضروریات تک محدود نہیں بلکہ طویل المدت سیکیورٹی مفادات پر تعمیر ہو رہے ہیں۔