آج دنیا بھر میں اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام مہاجرین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مہاجرین کی بڑھتی ہوئی عالمی تعداد کے پیشِ نظر 4 دسمبر 2000 کو یہ اعلان کیا تھا کہ ہر سال 18 دسمبر کو مہاجرین کے عالمی دن کے طور پر منایا جائے گا۔
اس دن کو منانے کا مقصد جنگ، نسلی تعصب، مذہبی کشیدگی، سیاسی تناؤ اور امتیازی سلوک کے باعث اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور مہاجرین اور پناہ گزینوں سے یکجہتی کا اظہار کرنا اور انہیں درپیش مسائل کے بارے میں عالمی سطح پر آگاہی پیدا کرنا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 230 ملین سے زائد افراد اپنے آبائی علاقوں سے دور زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
دریں اثنا، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی یومِ مہاجرین کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بیرونِ ملک مقیم 12 ملین سے زائد پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں، جن کی ترسیلاتِ زر ملکی معیشت کے لیے بڑا سہارا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے افراد کی ہمت، قربانیوں اور بیش قیمت خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جو روزگار کے لیے اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ممالک میں محنت مزدوری کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان عالمی یومِ مہاجرین پر دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ مل کر ان افراد کی جدوجہد اور خدمات کو تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال عالمی یومِ مہاجرین “میری جدوجہد کی کہانی: ثقافتیں اور ترقی” کے عنوان سے منایا جا رہا ہے، جو اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ انسانی نقل و حرکت عالمی ترقی کے لیے باعثِ برکت ثابت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف سماجی پس منظر رکھنے والے افراد کی نقل و حرکت معاشروں کو ثقافتی طور پر مالا مال کرتی ہے اور جدت و تخلیق کو فروغ دیتی ہے۔ کثیرالثقافتی معاشرے اگر باہمی تعاون، وقار اور انسانی حقوق کے اصولوں پر قائم ہوں تو پائیدار ترقی کو ممکن بناتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانی پاکستان کی ثقافت اور صلاحیتوں کے سفیر ہیں اور مختلف اقوام کے درمیان ایک مضبوط پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی سالانہ 38 ارب ڈالر سے زائد ترسیلاتِ زر ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور لاکھوں خاندانوں کا ذریعہ معاش ہیں، تاہم ان کی اصل طاقت ان کی محنت، مہارت اور عزم میں پوشیدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان بیرونِ ملک جانے والے افراد کو ہنرمند بنانے کو ترجیح دے رہی ہے کیونکہ موجودہ عالمی معیشت میں کامیابی کے لیے فنی مہارت کے ساتھ ساتھ سماجی صلاحیتوں اور غیر ملکی زبانوں پر عبور بھی ناگزیر ہے۔ اسی مقصد کے تحت فنی و پیشہ ورانہ تربیتی نظام کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان، یورپی یونین ٹیلنٹ پارٹنرشپ اور مختلف ممالک کے ساتھ طے پانے والی مفاہمتی یادداشتوں کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں کے ہنر کو عالمی سطح پر تسلیم کرانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے منظم نظام تشکیل دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی امیگریشن و بہبود پالیسی اور قومی بحالی پالیسی کے مسودے اس امر کو یقینی بناتے ہیں کہ بیرونِ ملک جانے والے افراد کا سفر محفوظ، باوقار اور منظم ہو۔ آخر میں وزیراعظم نے کہا کہ آئیے عہد کریں کہ ناگزیر حالات میں ہجرت کرنے والوں کو ہنرمند بنانے اور ان کے لیے محفوظ و بااختیار مواقع پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ مشترکہ ترقی کے سفر کو کامیاب بنایا جا سکے۔