حکومتِ پاکستان نے تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے حالیہ واقعے سے وابستہ جعلی خبروں اور پروپیگنڈہ نیٹ ورکس کے خلاف جامع اور فوری کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ وفاقی سطح پر سامنے آنے والے منصوبے کے تحت فیک نیوز کے مرکزی کرداروں کی شناخت، سائبر کرائم کے تحت مقدمات، اور بین الاقوامی سطح پر ملوث عناصر کی نشان دہی شامل ہے۔
حکومت کے باضابطہ اقدامات میں کہا گیا ہے کہ نیشنل کوآرڈینیشن سینٹر برائے معلوماتی سکیورٹی اور انٹیلی جنس فیک نیوز نیٹ ورکس کے مرکزی کرداروں کی فہرست تیار کر رہا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ایف آئی اے کے سائبر کرائم و اسپیشل یونٹس کی جانب سے مشتبہ عناصر کی فوری گرفتاری متوقع ہے جبکہ ڈیپ فیک لیب کو فوری فعال کر کے جعلی ویڈیوز اور آڈیوز کی فارنزک جانچ شروع کر دی گئی ہے۔
سوشل میڈیا کمپنیاں اور آن لائن پلیٹ فارمز بھی اس کا ہدف بنے ہیں۔ سرکاری حکام نے کہا کہ فیک مواد کو 24 گھنٹوں کے اندر ہٹانا لازمی قرار دیا گیا ہے اور بار بار خلاف ورزی کرنے والے اکاؤنٹس کے مستقل معطلی کی سفارش کی جائے گی۔ عوام کو بھی واضح انتباہ جاری کیا گیا ہے کہ غیر مصدقہ ویڈیوز یا کلپس شیئر کرنے پر قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔
ریاستی اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز جھوٹ پھیلانے پر زیرو ٹالرنس پالیسی نافذ کی جائے گی۔ اوورسیز نیٹ ورکس کی ٹریسنگ کے لیے سفارتی چینلز کے ذریعے سخت کارروائیاں زیرِ غور رکھی گئی ہیں اور بیرونِ ملک ملوث افراد کی انکوائری کرنے کے بعد قانونی و سفارتی اقدامات اٹھانے کی تیاری جاری ہے۔ بین الاقوامی سطح پر ریڈ نوٹس اور تعاون کے آپشنز پر بھی مشاورت کی جا رہی ہے۔
چینلز، بلاگرز اور نیوز ویب سائٹس کو ہدایت دی گئی ہے کہ کسی بھی خبر یا کلپ کو نشر کرنے سے پہلے دوہری تصدیق لازمی کریں۔ گمراہ کن ہیش ٹیگز اور منظم ٹرول سیلز کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشنز شروع کیے جائیں گے جبکہ فیک نیوز کو مالی سہارا فراہم کرنے والے اداروں یا افراد کی ٹرانزیکشنز کی اسکریننگ بھی کی جائے گی۔ حکومت نے کہا ہے کہ ہنگامی حالات میں افواہ پھیلانے پر اضافی سزائیں لاگو کی جائیں گی تاکہ بغاوتی اور تشدد آمیز بیانیوں کی حوصلہ شکنی ہو۔
صوبائی سطح پر بھی فوری ردعمل کے لیے فوکل پرسنز نامزد کیے جا چکے ہیں جو فوری ری ایکشن اور کاؤنٹر میسجنگ کو مربوط کریں گے۔ عوام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ سرکاری ہیلپ لائن 1919 پر جعلی خبروں یا مشکوک آن لائن مواد کی اطلاع دیں؛ اطلاع دہندگان کی شناخت خفیہ رکھی جائے گی۔
وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے ذرائع نے بتایا کہ اس مہم کا مقصد صرف سزا نہیں بلکہ معلوماتی خلاء کو پر کرنا، عوامی شعور بڑھانا اور حقیقی خبروں تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ شواہد کی بنیاد پر کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور کسی بھی قانونی کارروائی میں شواہد، شفافیت اور آئینی قواعد و ضوابط کا مکمل خیال رکھا جائے گا۔
حکومت کے اعلان کو مختلف حلقوں میں سراہا گیا ہے مگر انسانی حقوق اور صحافتی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ احتساب کے عمل میں آزادیٴ اظہار اور صحافتی اصولوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے۔ وفاقی حکام کا موقف ہے کہ دونوں مقاصد متضاد نہیں بلکہ جعلی خبروں کے خلاف کارروائی کے دوران شواہد اور قانونی تقاضوں کی پاسداری اولین ترجیح ہوگی۔
دیکھیں: تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کو منتشر کرنے کا آپریشن مکمل: ایک پولیس اہلکار سمیت پانچ افراد ہلاک