وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کا تاریخی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے، جس کا کل حجم 17 ہزار 573 ارب روپے (175 کھرب سے زائد) بنتا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی صدارت میں ہونے والے خصوصی اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تفصیلی بجٹ دستاویزات پیش کیں۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین نے شور شرابہ کیا اور بجٹ2025-26 کے مختلف پہلوؤں پر تنقید کی، جبکہ حکومتی اراکین نے بجٹ کو عوامی مفاد میں اہم قدم قرار دیا۔
معاشی ترقی اور سماجی بہبود کے اقدامات
وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں زور دے کر کہا کہ یہ بجٹ ملک کی تاریخ میں ایک نازک موڑ پر پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے حالیہ پاک بھارت تنازعے میں قومی یکجہتی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہماری فوجی اور سیاسی قیادت نے ملک کا وقار بلند کیا ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق، حکومت کی ترجیحات میں معاشی استحکام، روزگار میں اضافہ اور غربت میں کمی شامل ہیں۔
بجٹ کے اہم اقتصادی پہلو
بجٹ2025-26 میں اقتصادی ترقی کی شرح 4.2 فیصد رکھی گئی ہے جبکہ افراط زر کی اوسط شرح 7.5 فیصد متوقع ہے۔ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3.9 فیصد جبکہ پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ہوگا۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو کے محصولات کا تخمینہ 14 ہزار 131 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے
حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کے لیے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے جبکہ پنشنرز کے لیے 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیتے ہوئے 6 لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ آمدنی پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کردی گئی ہے۔ 22 لاکھ سالانہ آمدنی پر ٹیکس 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کیا گیا ہے۔
جائیداد کے شعبے میں ریلیف
بجٹ میں جائیداد کی خرید و فروخت کو فروغ دینے کے لیے جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کردیا گیا ہے۔ پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 7 فیصد سے کم کی گئی ہے۔ اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹامپ ڈیوٹی 4 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کردی گئی ہے۔
دفاعی بجٹ2025-26 اور ترقیاتی منصوبے
حکومت نے قومی سلامتی کو اولین ترجیح دیتے ہوئے دفاعی شعبے کے لیے 2550 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ توانائی شعبے کے لیے 90 ارب 22 کروڑ روپے جبکہ آبی وسائل کے لیے 133 ارب 42 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ تعلیمی شعبے کے لیے 18 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے شعبے کے لیے 14 ارب 34 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ کا اختتامی بیان
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا کہ یہ بجٹ2025-26 پاکستان کی معاشی بحالی اور عوامی فلاح و بہبود کی راہ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ اس بجٹ کے ذریعے معیشت کو مستحکم کیا جائے، روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں اور عوام کو ریلیف دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کوشش ہوگی کہ بجٹ میں دیے گئے تمام وعدے پورے کیے جائیں۔
سیاسی ردعمل
اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ بجٹ عوامی مسائل کا حل پیش کرنے میں ناکام ہے۔ دوسری طرف حکومتی اتحاد کے اراکین نے بجٹ کو عوامی دوست قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں بجٹ پر پارلیمانی بحث کے دوران مزید نکات سامنے آئیں گے۔