29 مئی 2025 کو تحریک طالبان پاکستان (TTP) نے ایک منظم آن لائن مہم کا آغاز کیا، جس کا مقصد اپنے سربراہ اور جعلی اسلامی عالم نور ولی محسود کی تعریف کرنا تھا۔ یہ مہم صبح 8 بجے ٹی ٹی پی سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس بشمول @UmarMedia_TTP اور @VoiceOfShariaTTP پر شروع ہوئی، جہاں محسود کو ایک “عظیم مجاہد” اور “دینی اسکالر” کے طور پر پیش کیا گیا۔ تاہم، حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔
نور ولی محسود: ایک جعلی عالم کی حقیقت
نور ولی محسود کے پاس نہ تو کوئی مستند دینی تعلیم ہے اور نہ ہی کسی معتبر دینی ادارے سے اسناد۔ اس نے نہ دیوبند، نہ الازہر، نہ بنوری ٹاؤن، اور نہ ہی جامعہ فاروقیہ جیسے معروف مدارس سے تعلیم حاصل کی ہے۔ اس کے تمام فتوے تشدد کو فروغ دینے کے لیے گھڑے گئے ہیں، جن کا اسلامی شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔ درحقیقت، یہ فتوے صرف دہشت گردی کو جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
غیر ملکی فنڈنگ اور دہشت گرد پروپیگنڈا
فروری 2025 میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ نور ولی محسود اور اس کا خاندان افغان طالبان سے ماہانہ 43,000 ڈالر وصول کرتا ہے۔ یہ فنڈز TTP کی دہشت گردی کی سرگرمیوں اور جعلی پروپیگنڈے کو پھیلانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ محسود کی آن لائن مہم کا اصل مقصد اسلام کے نام پر تشدد کو فروغ دینا اور عوام میں خوف پھیلانا ہے۔
حقیقی علماء کا موقف
حقیقی علماء کرام نے ہمیشہ نور ولی محسود کے فتوؤں کو مسترد کیا ہے۔ قرآن پاک میں واضح الفاظ میں ارشاد ہے:
“جو شخص کسی بے گناہ کو قتل کرے گویا اس نے تمام انسانیت کو قتل کر دیا” (المائدہ: 32)۔
نور ولی کا تشدد اسلام نہیں، بلکہ ایک سیاسی دہشت گردی ہے جس کا مقصد معاشرے میں انتشار پھیلانا ہے۔
ٹی ٹی پی کی یہ مہم درحقیقت ایک خطرناک دھوکہ ہے جو نوجوانوں کو گمراہ کرنے کے لیے چلائی جا رہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام اس جعلی پروپیگنڈے سے باخبر رہیں اور حقیقی علماء کی رہنمائی میں اسلام کے اصل پیغام امن کو سمجھیں۔