لنڈی کوتل (1 جون 2025): پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کرکٹ کے میدان میں ایک اور سنگ میل قائم ہوا۔ پاک-افغان بارڈر کے قریب واقع لنڈی کوتل میں منعقدہ سپورٹس مقابلے کے کوارٹر فائنل میچ میں افغانستان کے صوبہ ننگرہار کی ڈکہ کرکٹ ٹیم نے مقامی ٹیم آصف خوگا خیل کو ہرا کر سیمی فائنل میں جگہ بنا لی۔ یہ مقابلہ نہ صرف کھیلوں کے شوقین تماشائیوں کے لیے پرجوش تھا، بلکہ اس نے دونوں ممالک کے درمیان امن اور بھائی چارے کے پیغام کو بھی تقویت بخشی۔
ٹورنامنٹ کے آرگنائزر اختر علی شینواری نے بتایا کہ یہ میچ انتہائی دلچسپ اور مقابلے پر مبنی تھا، جس میں افغان ٹیم نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر سینکڑوں شائقین موجود تھے، جنہوں نے نہ صرف کھیل کا لطف اٹھایا، بلکہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ ماحول کو بھی سراہا۔
افغان کھلاڑیوں نے اس موقع پر پاکستانیوں کے گرم جوش استقبال اور میزبانوں کی مہمان نوازی کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے کھیلوں کے مقابلات نہ صرف کھلاڑیوں کے درمیان دوستی کو فروغ دیتے ہیں، بلکہ یہ دونوں قوموں کے درمیان باہمی اعتماد اور ہم آہنگی کو بھی بڑھاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دین، ثقافت اور تاریخ کے گہرے رشتے ہیں، اور کھیل ان رشتوں کو مزید مضبوط بنانے کا ایک بہترین ذریعہ ہیں۔
اختر علی شینواری نے کہا کہ کھیل امن اور خوشحالی کا پیغام دیتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے کھلاڑیوں کا اس طرح اکٹھا ہونا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات موجود ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دونوں قوموں کو دین اسلام اور ایمان کا وہ پاک رشتہ ملا ہوا ہے جو ان کے تعلقات کو ہمیشہ مضبوط رکھے گا۔
اس موقع پر مہمان خصوصی کے طور پر لنڈی کوتل مسائل حل کمیٹی کے صدر الیاس شینواری بھی موجود تھے، جنہوں نے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ اس طرح کے کھیلوں کے ایونٹس دونوں ممالک کے درمیان مثبت تعلقات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی ایسے مقابلات کا انعقاد جاری رہے گا، جو نہ صرف کھیلوں کے فروغ میں معاون ثابت ہوں گے، بلکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن اور دوستی کے رشتے کو بھی مستحکم کریں گے۔
یہ ٹورنامنٹ نہ صرف کھیلوں کی دنیا میں ایک اہم واقعہ تھا، بلکہ اس نے یہ بھی ثابت کیا کہ کھیل کی طاقت سیاست اور سرحدوں سے بالاتر ہوتی ہے۔ دونوں ممالک کے کھلاڑیوں اور تماشائیوں نے اس موقع پر اتحاد اور خوشی کا اظہار کیا، جو اس بات کا واضح اشارہ تھا کہ کھیلوں کے ذریعے دونوں قوموں کے درمیان محبت اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔