ایک حالیہ امریکی تحقیق میں سی آئی اے نے 7 سے 10 مئی کے تنازعے کے دوران بھارتی فضائی نقصانات کے حوالے سے پاکستان کے دعوؤں کی توثیق کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، تنازعے کے پہلے دن ہی ہندوستان کے متعدد جنگی طیارے پاکستانی کاؤنٹر ایئر آپریشنز کا شکار ہوئے۔ اگرچہ بھارت نے ان نقصانات کو نہ تو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی انکار کیا ہے، لیکن یہ نتائج پاکستان کے موقف کو مضبوطی فراہم کرتے ہیں۔
معروف صحافی مبشر زیدی نے سوشل میڈیا پر رپورٹ کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے اس دعوے کو تقویت دی۔ تحقیق کے مطابق، ہندوستان کو ان ابتدائی جھڑپوں میں اپنا سب سے بڑا فوجی نقصان اٹھانا پڑا۔ بھارتی طیارے پاکستانی فضائی دفاعی نظام کے مضبوط جوابی حملے کی وجہ سے پاکستانی فضائی حدود میں داخل نہ ہو سکے۔
اگرچہ بھارت کی طرف سے سرکاری طور پر خاموشی اختیار کی گئی، لیکن انکار نہ ہونے کی صورت میں قیاس آرائیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ نئی دہلی کا خاموش رویہ سیاسی اثرات اور عوامی ہیجان کو روکنے کی ایک حکمت عملی ہو سکتی ہے۔
فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بغیر تصادم بقول سی آئی اے
اعلیٰ تناؤ کے باوجود، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی فضائی حدود میں manned طیاروں کے ذریعے داخل ہونے سے گریز کیا۔ یہ احتیاط دونوں ممالک کے فضائی دفاعی صلاحیتوں کے بارے میں سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔ تاہم، اس تنازعے میں standoff میزائل حملوں اور ڈرون جنگ کا شدید مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔
ہندوستان نے پہلی بار برہموس اور اسکیلپ-EG کروز میزائل استعمال کیے، جبکہ پاکستان نے فاتح-I اور فاتح-II بیلسٹک میزائلز کے ذریعے جوابی کارروائی کی۔ دونوں اطراف نے جارحانہ کارروائیوں کے لیے ڈرونز بھی استعمال کیے۔ لیکن 7 مئی کو پاکستانی کاؤنٹر ایئر ردعمل نے تنازعے کے ابتدائی مرحلے ہی میں صورتحال کو بدل دیا۔
امریکی تحقیق کے مطابق، پاکستان کی جانب سے متعدد بھارتی طیاروں کو neutral کرنے کی کامیابی نے ہندوستان کی حکمت عملی میں ایک وقتی وقفہ پیدا کر دیا۔ اس کے بعد ہندوستان کو اگلے دنوں میں فضائی حملوں کے بجائے طویل رینج پریسجن اسٹرائیک پر زیادہ انحصار کرنا پڑا۔
مستقبل کے لیے حکمت عملی کے اثرات
یہ چار روزہ تنازعہ، جسے اب دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان گزشتہ دہائیوں کا سب سے سنگین فوجی بحران قرار دیا جا رہا ہے، ایک مثال قائم کرتا ہے۔ جدید میزائل اور ڈرون سسٹمز کا استعمال جنگ کی حکمت عملی میں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ مزید برآں، پاکستانی کاؤنٹر ایئر کامیابی نے خطے کی فوجی نظریے کو تشکیل دینا شروع کر دیا ہے۔
توقع ہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں اپنی دفاعی خریداریوں کا ازسرِنو جائزہ لیں گے۔ ہندوستان اس ناکامی کے بعد stealth طیاروں اور میزائل ڈیفنس سسٹمز میں مزید سرمایہ کاری کرے گا، جبکہ پاکستان اپنی early warning اور interception صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کرے گا۔
اس بحران نے تناؤ کو کم کرنے میں امریکہ کے اہم کردار کو بھی اجاگر کیا۔ آخری گھڑیوں میں امریکی سفارت کاری نے تصادم کو مزید بڑھنے سے روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔
دفاعی ماہرین کے مطابق، مئی کا یہ تنازعہ جنوبی ایشیا میں فوجی سوچ کو نئی شکل دے چکا ہے۔ بھارتی فضائی نقصانات کی تصدیق نے پاکستان کے کاؤنٹر ایئر آپریشنز کی بڑھتی ہوئی تاثیر کو واضح کیا ہے، جس نے اس مختصر مگر شدید جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ جبکہ دونوں ممالک مستقبل کے بحرانوں کے لیے تیار ہو رہے ہیں، پاکستانی کاؤنٹر ایئر آپریشنز خطے کی استحکام اور مستقبل کی فوجی حکمت عملیوں پر گہرا اثر ڈالیں گے۔