اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے 14 جون کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر عاصم افتخار احمد نے اسرائیلی حملوں کو “ناانصاف اور ناجائز جارحیت” قرار دیا۔
پاکستانی نمائندے نے کہا کہ یہ حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “یہ حملے سنگین اشتعال انگیزی ہیں جو بین الاقوامی قانون اور خطے کے امن کو مجروح کرتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “پاکستان ایران کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ ہم اس غیرقانونی جارحیت سے ہونے والی جانی و مالی نقصانات پر اپنی تعزیت پیش کرتے ہیں۔”
اقوام متحدہ چارٹر کی خلاف ورزی، خود دفاع کے حق پر زور
سفیر احمد نے زور دیا کہ اسرائیل کے اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں، خاص طور پر خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ “ایسی اشتعال انگیزیاں نہ صرف ایران بلکہ پورے خطے کے لیے خطرہ ہیں۔”
انہوں نے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ایران کے خود دفاع کے حق کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کھلی جارحیت کے مقابلے میں یہ حق انتہائی اہم ہو جاتا ہے۔
یہ اجلاس اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کے بعد بلایا گیا جس میں درجناں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ایرانی ذرائع کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں فوجی اور جوہری مقامات کو نشانہ بنایا گیا جس میں 78 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں اعلیٰ کمانڈرز اور جوہری سائنسدان شامل ہیں جبکہ 320 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
جوابی کارروائی میں ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز کے وار کیے جن میں تل ابیب اور یروشلم کو نشانہ بنایا گیا۔ اگرچہ اسرائیل نے زیادہ تر میزائلز کو روکنے کا دعویٰ کیا ہے، لیکن کئی مقامات پر ساختی نقصان ہوا ہے۔
امریکی کردار پر تنقید، کشیدگی میں اضافہ
جبکہ امریکی فوج نے ایرانی میزائلز کو روکنے میں مدد کی، واشنگٹن نے اسرائیل کے ابتدائی حملوں میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔ تاہم، اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندے نے امریکہ پر ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے مستقبل کے نتائج سے آگاہ کیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فوری طور پر اعلیٰ کمانڈرز کی تبدیلی کی اور انتقام کا عہد کرتے ہوئے کہا کہ “صیہونی حکومت نے اپنے تلخ انجام کو خود دعوت دے دی ہے۔”
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے نطنز، اصفہان اور تہران سمیت 200 سے زائد مقامات پر حملوں کی تصدیق کی۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے بھی ایران کے یورینیم انرچمنٹ سہولت کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات دی ہیں۔
کشیدگی بڑھنے کے ساتھ، اقوام متحدہ میں پاکستان جیسی آوازیں خطے کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تناؤ میں کمی اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کی فوری ضرورت پر زور دے رہی ہیں۔