پاکستان اور ایران نے سالانہ 8 ارب ڈالر کے ایران پاکستان تجارتی ہدف کا تعین کیا ہے جس کا مقصد دوطرفہ اقتصادی تعاون اور علاقائی رابطوں کو فروغ دینا ہے۔
یہ فیصلہ پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور ایران کے وزیر صنعت، کان کنی و تجارت محمد عطابک کے درمیان ملاقات میں ہوا۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تجارت کو نئی سمت دینے اور تعاون کی رفتار تیز کرنے پر اتفاق کیا۔
جام کمال نے کہا کہ جغرافیائی قربت کو اقتصادی فائدے میں تبدیل کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ وزرا نے بارڈر پر تعاون بڑھانے، اور پاک-ایران جوائنٹ اکنامک کمیشن کے آئندہ اجلاس کو جلد منعقد کرنے پر بھی زور دیا۔
مزید برآں، دونوں فریقین نے کاروباری برادری کے درمیان اعتماد میں اضافے کا خیر مقدم کیا اور بی 2 بی اجلاسوں کے نئے سلسلے کا آغاز کیا تاکہ تعاون کو وسعت دی جا سکے۔
تجارت، زراعت، توانائی، لائیو اسٹاک، لاجسٹکس اور آئی ٹی خدمات جیسے شعبوں میں شراکت پر بات چیت ہوئی اور سرحدی سہولیات کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے پر زور دیا گیا۔
جام کمال نے ایران پاکستان تعلقات کو ثقافت، تجارت اور بھائی چارے کی علامت قرار دیا جبکہ عطابک نے کہا کہ دونوں ممالک کے قریبی روابط خطے میں استحکام لا سکتے ہیں۔
قبل ازیں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی اسلام آباد آمد پر وزیراعظم شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔ صدر نے وزیراعظم ہاؤس میں پودا بھی لگایا، اور دونوں رہنماؤں نے اعلیٰ سطحی مذاکرات کیے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف اور ایرانی ہم منصب جنرل عزیز ناصر زادے کے درمیان بھی سیکیورٹی اور انسداد دہشتگردی تعاون پر بات ہوئی۔
حکومت نے حالیہ دنوں میں ایران سے تیل کی اسمگلنگ روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے، جس سے قانونی تجارت میں 340 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تاہم مقامی انڈسٹری اب بھی غیر قانونی تیل کی تجارت پر تشویش ظاہر کر رہی ہے۔
دیکھیں: امریکا نے ایران سے تیل خریدنے پر 6 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں