نئی دہلی، 27 مئی 2025 — بھارت نے اپنی تاریخ کے سب سے بلند ہدف والے دفاعی منصوبے — پانچویں نسل کے اسٹیلتھ فائٹر پروگرام — کو باضابطہ طور پر منظوری دے دی ہے، جو پاکستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران ایک اہ پیش رفت ہے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے منگل کے روز اس فریم ورک کی منظوری دی، جو بھارت کی اسٹریٹجک فوجی جدیدکاری کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ہے۔
اسٹیلتھ فائٹر پروگرام: مقامی دفاعی ترقی کو نئی رفتار
بھارتی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ یہ پروگرام سرکاری ایروناٹیکل ڈیولپمنٹ ایجنسی (ADA) کی قیادت میں شروع کیا جائے گا، جو جلد ہی مقامی دفاعی کمپنیوں سے جڑواں انجن والے اس طیارے کے پروٹوٹائپ کی تیاری کے لیے اظہارِ دلچسپی طلب کرے گی۔ اس اقدام کی خاص بات یہ ہے کہ بھارت اب دفاعی ٹیکنالوجی میں خودانحصاری حاصل کرنے اور غیر ملکی سپلائرز پر انحصار کم کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔
یہ اسٹیلتھ فائٹر بھارت کی موجودہ فضائی قوت میں شامل فرانسیسی رافیل، روسی سخوئی اور پرانے میگ طیاروں کے ساتھ شامل ہوگا۔ بھارتی فضائیہ (IAF)، جو اس وقت صرف 31 اسکواڈرنز چلا رہی ہے — جبکہ منظور شدہ تعداد 42 ہے — اس نئے اسٹیلتھ فائٹر کو چین اور پاکستان جیسے علاقائی خطرات سے نمٹنے کے لیے ضروری قرار دے رہی ہے۔
اسٹیلتھ فائٹر پروگرام اورعلاقائی کشیدگی، فوجی جدید کاری کو بڑھاوا
رواں ماہ کے آغاز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان چار دن تک جاری رہنے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد جنوبی ایشیا میں کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا۔ دونوں ممالک نے اس دوران لڑاکا طیارے، میزائل، ڈرونز اور توپ خانے کا استعمال کیا، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے جنگ بندی طے پائی۔ اس تنازع کی خاص بات یہ تھی کہ دونوں ممالک نے پہلی بار بڑے پیمانے پر ڈرونز استعمال کیے، جس نے بے پائلٹ جنگی ٹیکنالوجی کی نئی دوڑ کو جنم دیا۔
پاکستان نے چین کے جدید J-10 لڑاکا طیاروں کو اپنے فضائی بیڑے میں شامل کر لیا ہے، اور اطلاعات کے مطابق حالیہ جھڑپوں میں ان طیاروں کو بھارتی رافیلز کے خلاف استعمال بھی کیا گیا۔ اس پیش رفت نے بھارت کی جانب سے مقامی سطح پر اپنی فضائی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے عزم کو مزید مضبوط کیا ہے۔
نجی شعبے کو بڑا کردار
ایک بڑی پالیسی تبدیلی کے تحت بھارت نے نجی اور سرکاری دونوں شعبوں کی کمپنیوں کو اس اسٹیلتھ فائٹر پروگرام میں بولی دینے کی اجازت دے دی ہے۔ کمپنیاں اکیلے یا مشترکہ منصوبوں کی صورت میں درخواست دے سکتی ہیں۔ یہ اقدام مارچ میں ایک اہم دفاعی کمیٹی کی اس سفارش کے مطابق ہے جس میں نجی شعبے کی شمولیت پر زور دیا گیا تھا، تاکہ ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (HAL) پر انحصار کم ہو سکے، جو تیجس طیاروں کی فراہمی میں تاخیر کے باعث تنقید کی زد میں ہے۔
بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ نے HAL کی ان تاخیرات پر کھلے عام تنقید کی ہے، جبکہ کمپنی نے اس کا الزام جنرل الیکٹرک سے آنے والی پرزہ جات کی فراہمی میں خلل پر عائد کیا ہے۔ ان چیلنجز کے باوجود، بھارتی حکومت دفاعی پیداوار کو متنوع بنانے اور فراہمی کے نظام کو تیز کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
اسٹیلتھ فائٹڑ پروگرام – خود انحصاری کی جانب ایک قدم
بھارت کا اسٹیلتھ فائٹر پروگرام نہ صرف علاقائی خطرات کا اسٹریٹجک جواب ہے، بلکہ یہ ملکی سطح پر دفاعی اختراعات اور فضائی برتری کو مضبوط بنانے کے لیے نئی دہلی کے عزم کی عکاسی بھی کرتا ہے۔