افغانستان کی اسلامی امارت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد “افغانستان کی صورتحال” پر محتاط ردعمل دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی امارت اُن نکات کو مثبت قرار دیتی ہے جن میں سیکیورٹی کی بہتری، منشیات کی روک تھام، انسانی امداد کی اپیل اور معاشی رکاوٹوں کے خاتمے پر زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرارداد میں بعض پہلو زمینی حقائق کی عکاسی کرتے ہیں، جنہیں خوش آئند سمجھا جاتا ہے۔ ترجمان کے مطابق تعمیری عالمی روابط کو فروغ دینا اور مثبت پیش رفت کو تسلیم کرنا مفاہمت کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

تاہم، ترجمان نے قرارداد میں شامل بعض الزامات پر شدید اعتراض کیا۔ ان کے مطابق یہ قرارداد ماضی کی رپورٹس اور اقوام متحدہ کے پچھلے بیانیوں پر مبنی ہے، جو مخصوص ممالک کے دباؤ کا نتیجہ ہیں۔ ایسے بیانیے افغان عوام کی خودمختاری اور موجودہ زمینی حالات کی درست عکاسی نہیں کرتے۔
ترجمان نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ اسلامی امارت کی شرکت کے بغیر اس قرارداد کی تیاری نے اس کی شفافیت اور افادیت کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسی قراردادوں میں افغان عوام کے نمائندوں کی شمولیت ضروری ہے۔
اسلامی امارت نے اعلان کیا ہے کہ وہ قرارداد کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ وہ اسلامی اصولوں اور قومی مفاد کی روشنی میں تعاون کے ممکنہ پہلو تلاش کرے گی۔
دیکھیں: پاک۔افغان تعلقات میں اہم پیشرفت: دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد پر اتفاق