اسرائیلی فضائیہ نے آج دمشق میں شامی وزارت دفاع اور صدارتی محل کے قریب حملے کیے جن میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 34 زخمی ہو گئے، اسرائیلی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی ڈیروزی جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد کی گئی۔ وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے حملے کو “دردناک” قرار دیا اور کہا کہ اس حملے کا مقصد ازاد دروز کمیونٹیز خصوصاً اسرائیلی دروزوں کی حفاظت ہے۔
اس سے پہلے، شامی وزارتِ داخلہ اور دروز رہنما شیخ یوسف جربوع نے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ ایک مشترکہ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی تاکہ جنگ بندی پر عمل درآمد ہوسکے۔ تاہم شیخ حکمت الحجری نے جنگ بندی مسترد کرتے ہوئے مزید مزاحمت کا اعلان کیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے تشویش کا اظہار کیا اور کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔ یورپی یونین اور ترکی نے بھی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے دمشق اور السویداء میں فوجی اتحاد اور خطرات کو روکنے کے لیے کیے گئے۔
رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ایک وقتی معاہدہ کروانے کی کوشش کی مگر جنگ بندی ی کوشش یکسر ناکام رہی۔
دمشق اور السویداء میں بڑھتی کشیدگی خطے میں عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے، جس سے اسرائیل، شام اور علاقائی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔