بدخشاں افغانستان: بدخشاں میں سونے کی کان پر تنازعے میں چار چینی شہری ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہو ئے۔ اتوار کی شام کو شہ برزگ کے مقام پر ہونے والا یہ واقعہ غیر ملکی سرمایہ کاروں اور مقامی افغان ٹھیکداروں و سرمایہ کاروں کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک مقامی اہلکاراس کان کی ملکیت کا دعویٰ کر رہا تھا، ملکیت کے دعوی دار شخص نے وہاں موجود چینی انتظامیہ سے بحث و مباحثہ کیا، تکرار کی صورت میں لڑائی شروع ہوگئی، نتیجتاً چار چینی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔
حملے میں چینی اور افغان کارکن زخمی
عینی شاہدین کا کہنا ہے مقامی افغان ٹھیکیدار نے اشتعال میں آکر فائرنگ کردی۔ فائرنگ سے چار چینی شہری موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیا۔ مقامی طور پر کام کرنے والے چار افغان بھی زخمی ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق سونے کی کان سابق وزیر معدنیات شہاب الدین دلاور نے ٹھیکے پر دی تھی۔ تاہم موجودہ وزارت کے کسی اور ٹھیکیدار سے معاملات طے پاگئے اور کان انکے حوالے کردی گئی۔
مقامی ذرائع نے تصدیق کی کہ چینی انویسٹرز نے اس پروجیکٹ میں بھاری سرمایہ کاری کی تھی، جس نے مقامی ٹھیکیداروں کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ ان حالات نے مقامی سطح پر مایوسی کی کیفیت پیدا کردی تھی، ذرائع کا کہنا ہے کچھ لوگ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی موجودگی کو معاشی طور پر خطرناک سمجھتے ہیں۔
مقامی حکام نے داعش و دہشتگردانہ کاروائی سے یکسر انکار کرتے ہوئے کہا یہ حملہ ایک ذاتی فعل تھا، جس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ایک حکومتی ترجمان نے کہا “یہ ایک مقامی تنازعہ تھا۔ ہم معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور جلد ہی مجرم کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔”
یہ پہلا واقعہ ہے جس میں چینی کارکنوں کو افغان مقامی افراد کے ساتھ براہ راست تنازعے میں نشانہ بنایا گیا، مذکورہ واقعے نے دونوں ممالک کے حکام کو سوچ و بچار پر مجبور کردیا ہے اور افغان سکیورٹی اداروں پر سوال اٹھنے لگ گئے ہیں اور ساتھ ہی آئندہ دنوں میں خطے میں کام کرنے والے دیگر غیر ملکی سرمایہ کاروں میں بھی تشویش پیدا کر سکتا ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے بیان جاری اور واقعے کے اثرات
حکومت نے کان کنی کے متعلق جاری تنازعات کو باہم گفتگو کے ذریعے حل کرنے کا کہا ہے۔ مذکورہ واقعے کے بعد سے سونے کی کان کے اطراف میں سخت سکیورٹی پہرہ جاری ہے۔
اب دیکھنا یہ ہیکہ کہیں یہ واقعہ حالیہ افغانستان۔ چائنہ کے مابین بڑھتے تعلقات، تجارت سمیت دیگر شعبوں کو متاثر تو نہیں کریں گے۔
دیکھیں: افغانستان میں ملازمین کی برطرفی: بدامنی اور اندرونی اختلافات عروج پر پہنچ گئے