افغانستان: طالبان نے افغان مذہبی رہنما ملا عبدالسمیع غزنوی کو گرفتار کرلیا ہے۔ وجہ یہ بتائی جارہی ہیکہ انہوں نے پاکستان کے خلاف فتوی دیا تھا جسکے بعد انہیں حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ طالبان شدت پسند بیانیے کے خلاف کُھل کر سامنے آچکے ہیں۔ بالخصوص پاکستان مخالف بیانات کے خلاف اس طرز کے اقدام اُٹھانا افغان حکومت کا نہایت ہی خوش آئندہ اقدام ہے۔
امارتِ اسلامیہ افغانستان کا مذکورہ عمل ایک قابلِ ستائش عمل ہے، جہاں اس اقدام کو سراہا جارہا ہے وہیں طالبان کی پاک۔ افغان تعلقات میں سنجیدگی کو ثابت کرتے ہیں۔ توقع کی جارہی ہیکہ امارتِ اسلامیہ افغانستان کے ایسے اقدام پاک۔ افغان تعلقات میں مزید بہتری لائیں گے۔
پاکستان مخالف فتوی جاری کرنے پر افغان طالبان کا ملا عبدالسمیع غزنوی کو گرفتارکرنا ایک مثبت قدم ہے۔ یہ اقدام پاک۔ افغان تعلقات کی بہتری کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ماضی میں بھی افغان مذہبی رہنماؤں کی جانب سے پاکستان مخالف فتوے دیئے گئے تھے مگر افغان حکام نے ان پر اقدام اُٹھانا تو دور کی بات کوئی واضح مؤقف بھی جاری نہیں کیا تھا۔
امارت اسلامیہ افغانستان کو جہاں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں وہیں سب سے اہم ایسے شدت پسند گروہ ہیں جو اس طرز کے فتوے جاری کرکے امن و امان اور دنوں ممالک کے اتحاد کو سبوتاز کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ افغان حکام کو انکے خلاف مزید عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے ایسے شدت پسند گروہوں سے ملک کو پاک کرنا ہوگا
افغان حکام کے لیے درپیش تحدیات
افغان حکام کے لیے یہ وقت ایک کڑی آزمائش ثابت ہورہا ہے۔ کیونکہ ماضی میں جب بھی پاک۔ افغان تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہوئے یا دونوں ممالک کی آپس میں قربتیں بڑھنا شروع ہوئی تو ان شدت پسند عناصر نے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور ایسے بیانات جاری کرکے دوطرفہ تعلقات تعلقات اور اتحاد کو ناکام بنانے کی کوشش کی۔ لہذا افغان حکام کا جہاں یہ عمل قابلِ تحسین ہے وہیں یہ بھی دیکھنے ہوگا کہ مستقبل میں کیسے افغان طالبان ان شدت پسند عناصر سے نمٹتے ہیں اور یہ بات واضح ہیکہ خطے کا استحکام بھی ایسے اقدمات اٹھانے پر منحصر ہے ۔
دیکھیں: پاک افغان ازبکستان ریلوے منصوبہ اور خطے پر اس کے ممکنہ اثرات