پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گںدا پور کا کہنا تھا بہت سے ملک دشمن عناصر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی پوری کوششیں کر رہے ہیں، دہشتگردی کسی بھی صورت قبول نہیں کیونکہ اس سے سب متاثر ہو رہے ہیں۔
قبائلی جرگوں پر تبصرہ کرتے وزیرِ اعلی کا کہنا تھا ہم نے روزِ اول سے صوبے میں امن کے لیے جرگوں کا سلسلہ شروع کیا ہے، ان جرگوں کے انعقاد کا مقصد دہشتگردی کے خلاف عوام کا اعتماد حاصل کرنا اور انکو ساتھ لیکر چلنا ہے۔
باجور آپریشن کی تردید کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا آپریشن اور لوگوں کا انخلا صوبائی حکومت کی پالیسی نہیں ہے، نہ تو ہم نے کسی کو آپریشن کی اجازت دی ہے اور نہ ہی آپریشن ہو رہا ہے۔ اور باجوڑ میں امن طحالی کے لیے ہم نے بڑی کوششیں تگ و دو کی ہے۔
باجوڑ امن مذاکرات ناکام ہونے کے بعد کارروائیاں کی جا رہی ہیں اور ان کارروائیوں کے باعث جو لوگ اپنی مرضی سے نقل مکانی کر رہے ہیں، انکو تمام سہولیات دیتے ہوئے بھرپور خیال رکھا جائے گا۔ سہولیات کی فراہمی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اس میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔
انکا کہنا تھا دہشت گردی کے خلاف کاروائیوں میں عوام کا نقصان کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور اس سلسلے میں کے پی کے حکومت نے اپنے ذمے کا کام شروع کردیا ہے۔
دیکھیں: گزشتہ چار ماہ میں 78 ہزار سے زائد افغان وطن واپس لوٹ گئے