چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کا آغاز ہو گیا ہے، وزیرِ اعظم شہباز شریف اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ گئے، چین کے صدر شی جن پنگ نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔
انہوں نے افتتاحی سیشن میں آئے روس کے صدر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردگان اور دیگر رہنماؤں کو خوش آمدید کہا۔
اجلاس سے پہلے رکن ممالک کے سربراہان نے گروپ فوٹو بنوایا، ایران کے صدر مسعود پزشکیان بھی تیانجن پہنچ گئے۔

چینی صدر کا مہمانوں کو عشائیہ
اس موقع پر چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ اجلاس کا اہم مشن تمام فریقین کے درمیان اتفاقِ رائے قائم کرنا، تعاون کی رفتار کو فروغ دینا اور ترقی کی راہ کے لیے ایک نقشہ تیار کرنا ہے۔
چینی صدر نے مہمانوں کو عشائیہ دیا جس کے بعد مہمانوں کے لیے ثقافتی پروگرام پیش کیا گیا، ایس سی او اجلاس کے دوسرے روز سربراہانِ مملکت خطاب کریں گے۔
اجلاس میں وزیرِاعظم شہباز شریف پاکستان کا نقطۂ نظر پیش کریں گے، عالمی مسائل اجاگر کریں گے، خطے میں تعاون اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے ایس سی او کے کردار کو مضبوط بنانے سے متعلق تجاویز پیش کریں گے۔
شہباز شریف کی عالمی قیادت سے ملاقاتیں
اجلاس کے افتتاحی سیشن کے موقع پر وزیرا عظم شہباز شریف نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے مصافحہ کیا اور مختصر گفتگو کی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کی ملاقات ہوئی، جس میں فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال، پاک ترک دو طرفہ تعلقات سمیت سیاسی، اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں تعاون پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
Held a very warm and most productive meeting with my dear brother, President Recep Tayyip Erdogan @RTErdogan , on the sidelines of the SCO Summit in Tianjin.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) August 31, 2025
We reviewed the growing momentum in Pakistan-Turkiye ties, discussed regional & global developments, and reaffirmed our… pic.twitter.com/FWz7yvMBC2
تیانجن یونیورسٹی کی فیکلٹی اور طلباء سے خطاب میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ چین نے جس طرح اپنے لوگوں کو غربت سے نکالا وہ دنیا کے لیے ماڈل ہے، غربت کا خاتمہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے، پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، آج 30 ہزار کے قریب پاکستانی طلباء چین میں زیرِ تعلیم ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف 4 ستمبر کو بیجنگ میں پاک چین سرمایہ کاری کانفرنس کی صدارت کریں گے اور ممتاز کاروباری اداروں کے سربراہوں سے بھی ملیں گے۔
چینی صدر کی میڈیا گفتگو
چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس ای او ) کے سیکیورٹی فورم پر اب ’ علاقائی امن و استحکام کے تحفظ’ کے ساتھ ساتھ رکن ممالک کی ترقی و خوشحالی کو فروغ دینے کی ’ بڑی ذمہ داری’ عائد ہوتی ہے۔
یہ بات چین کے صدر شی جن پنگ نے اتوار کی شام تقریباً 20 عالمی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران کہی۔
وسطی، جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے عالمی رہنما اس وقت چین کے شمالی شہر تیانجن میں جاری سربراہی اجلاس میں شریک ہیں، جو گلوبل ساؤتھ کے اتحاد کی ایک علامت ہے۔
چینی سرکاری خبر رساں ادارے شنہوا کے مطابق، شی جن پنگ نے خیرمقدمی عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جاری ایس سی او سربراہی اجلاس تمام فریقین کے درمیان اتفاقِ رائے پیدا کرنے اور تعاون میں نئی توانائی بھرنے کے اہم مشن کی ذمہ داری نبھا رہا ہے۔
چینی صدر کے بقول، انہیں یقین ہے کہ تمام فریقین کی مشترکہ کوششوں سے یہ اجلاس مکمل طور پر کامیاب ہوگا اور ایس سی او مزید بڑا کردار ادا کرے گی، زیادہ ترقی حاصل کرے گی اور رکن ممالک کے درمیان اتحاد و تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
شنہوا نے مزید رپورٹ کیا کہ ’ تیانجن اجلاس گروپ کی تاریخ کا سب سے بڑا سالانہ اجلاس ہے۔ رکن ممالک سے توقع ہے کہ وہ اہم دستاویزات منظور کریں گے، جن میں تنظیم کی آئندہ دہائی کی ترقیاتی حکمتِ عملی بھی شامل ہے۔’
شی جن پنگ نے عشائیے میں مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او ’ بین الاقوامی تعلقات کی ایک نئی قسم اور انسانیت کے لیے مشترکہ مستقبل کی حامل کمیونٹی بنانے میں ایک اہم قوت بن چکی ہے۔’
مودی کی چینی صدر سے ملاقات
انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ ایک اہم ملاقات میں کہا ہے کہ نئی دہلی بیجنگ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
اس موقعے پر دونوں ممالک نے برسوں سے جاری سرحدی کشیدگی سے پیدا ہونے والے اختلافات کو ایک طرف رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے دو روزہ اجلاس میں شرکت کے لیے وزیر اعظم مودی سات سال بعد پہلی بار چین کا دورہ کر رہے ہیں۔
سرکاری ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو کلپ کے مطابق مودی نے سربراہ اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقات میں صدر شی کو بتایا کہ ’ہم باہمی احترام، اعتماد اور حساسیت کی بنیاد پر اپنے تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
PM @narendramodi held talks with President Xi Jinping in Tianjin. pic.twitter.com/fZKHpgqz8U
— PMO India (@PMOIndia) August 31, 2025
انڈین وزیر اعظم اور چینی صدر کے درمیان یہ ملاقات واشنگٹن کی جانب سے انڈین مصنوعات پر 50 فیصد سخت ٹیرف عائد کرنے کے پانچ دن بعد ہوئی۔ یہ ٹیرف نئی دہلی کی روسی تیل کی خریداری کے باعث لگایا گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر شی اور وزیر اعظم مودی مغربی دباؤ کے خلاف ایک متفقہ موقف پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مودی نے کہا کہ دونوں ملکوں کی متنازع ہمالیائی سرحد پر ’امن اور استحکام‘ کا ماحول پیدا ہو گیا ہے، جو 2020 میں خونریز جھڑپوں کے بعد طویل فوجی کشیدگی کا مرکز رہی اور جس نے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ان سٹریٹجک حریفوں کے درمیان زیادہ تر شعبوں میں تعاون منجمد کر دیا۔
نریندر مودی کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی انتظام کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب
شنگھائی تعاون تنظیم کا بنیادی مقصد خطے میں اجتماعی سلامتی، تعاون اور ترقی ہے، مگر بھارت نے اجلاس کو پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا پلیٹ فارم بنانے کی ناکام کوشش کی۔
بھارتی میڈیا نے گمراہ کن دعویٰ کرتے ہوئے دہشت گردی کو پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی، حالانکہ دہشت گردی پہلے ہی ایس سی او کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بھارت کی جانب سے اصل ایشوز سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے پاکستانی وفد نے مؤقف اختیار کیا کہ خطے کے اصل چیلنج غربت، انتہا پسندی اور معاشی ترقی ہیں۔
پاکستان کا بیانیہ ایس سی او کے مقاصد سے ہم آہنگ ہے اور الزام تراشی کے بجائے تعاون ہی وقت کی ضرورت ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین سمیت رکن ممالک نے بھی اس مؤقف کی تائید کی اور کہا کہ ایس سی او خطے میں امن، اقتصادی شراکت داری اور روابط پر مرکوز ہے، اسے کسی ملک کے پروپیگنڈے کا پلیٹ فارم نہیں بننے دیا جائے گا۔
مبصرین کے مطابق بھارت خطے میں تعاون کی بجائے تصادم کی راہ اختیار کر رہا ہے، جس سے نہ صرف اس کی عالمی ساکھ متاثر ہو رہی ہے بلکہ سفارتی میدان میں اسے بار بار سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔چین میں بھی بھارتی وزیرِاعظم مودی کی پالیسیوں کو تنقید اور ناکامی کا سامنا رہا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کا کردار ہمیشہ امن، ترقی اور علاقائی تعاون کے فروغ پر مبنی رہا ہے، جبکہ بھارت مسلسل ایس سی او کے جذبہ تعاون کے برعکس نفرت اور تصادم کو ہوا دے رہا ہے۔
دیکھیں: شہباز شریف وفاقی وزرا کے ہمراہ 6 روزہ دورے پر چین روانہ، ایس سی او اجلاس میں شریک ہوں گے